Maktaba Wahhabi

505 - 699
چھت پر نماز کے مکروہ ہونے میں اختلاف ہے،البتہ امام شافعی و ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک یہ جائز ہے۔چونکہ خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھنا بے ادبی کے ضمن میں آتا ہے،لہٰذا یہ جواز مع الکراہہ شمار کیا جائے گا۔ خانہ کعبہ ہی سے متعلق ایک دوسری صورت یہ بھی ہے کہ اس کے اندر نماز کا کیا حکم ہے؟ اس سلسلے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں دو رکعتیں نفلی پڑھی تھیں،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی،موطا امام مالک اور سنن دارمی میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،حضرت اسامہ بن زید،بلال بن رباح اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم کعبہ شریف میں داخل ہوئے اور انھوں نے اندر سے خانہ کعبہ کے دروازے کو بند کر دیا اور کچھ دیر اندر رہے۔جب باہر نکلے تو میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: {مَا صَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم}’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے اندر کیا کیا؟‘‘ تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ستون کو اپنی دائیں جانب رکھا اور دو کو اپنی بائیں جانب اور تین ستونوں کو اپنے پیچھے اور ان دنوں خانہ کعبہ کی چھت چھے ہی ستونوں پر قائم تھی،(جگہ کی تحدید و تعیین کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا): {ثُمَّ صَلّٰی}’’پھر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔‘‘ یہاں اس بات کی وضاحت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں،جبکہ ایک دوسری حدیث میں اس کی بھی وضاحت موجود ہے،چنانچہ صحیح بخاری اور مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: {ھَلْ صَلّٰی النَّبِّيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الْکَعْبَۃِ؟} ’’کیا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف کے اندر نماز پڑھی ہے؟‘‘ تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: {نَعَمْ رَکْعَتَیْنِ بَیْنَ السَّارِیَتَیْنِ عَنْ یَّسَارِکَ إِذَا دَخَلْتَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلّٰی فِيْ وِجْھَۃِ الْکَعْبَۃِ رَکْعَتَیْنِ}[1]
Flag Counter