Maktaba Wahhabi

506 - 699
’’ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو ستونوں کے مابین دو رکعتیں پڑھیں،جو اندر داخل ہونے والے کے بائیں ہاتھ پر آتے ہیں،پھر خانہ کعبہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف کے سامنے(اس کی طرف منہ کر کے)بھی دو رکعتیں پڑھیں۔‘‘[1] اس طرح واضح ہوگیا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے اندر دو رکعتیں پڑھی تھیں،لہٰذا خانہ کعبہ میں نماز مشروع ہے۔خانہ کعبہ کے اندر داخل ہونے کا موقع تو آج صرف امرا و ملوک اور حکام یا خاص الخاص لوگوں ہی کو مل سکتا ہے،البتہ اگر کوئی شخص بیت اﷲ کی تعمیر قریش کے وقت خالی چھوڑی گئی جگہ حطیم یا حجرِ اسماعیل علیہ السلام میں دو رکعتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کر لے تو اس کی وہ دو رکعتیں بھی خانہ کعبہ کے اندر ہی شمار ہوں گی،کیونکہ وہ جگہ بھی خانہ کعبہ ہی کا حصہ ہے۔حطیم یا حجرِ اسماعیل علیہ السلام وہ جگہ ہے جو نیم دائرے کی شکل میں ہے اور طواف کرنے والے کو بابِ کعبہ اور مقامِ ابراہیم سے تھوڑا آگے گزر کر بائیں ہاتھ پر نظر آتی ہے،جس میں کعبہ شریف کی چھت کا پرنالہ بھی اترتا ہے،جسے ’’میزابِ رحمت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔اس حطیم میں نماز کی سعادت حاصل کرلینا قدرے آسان ہے اور کئی مرتبہ ہمیں بھی اﷲ تعالیٰ نے اس شرف سے نوازا ہے۔ولہ الحمد والشکر علی ذلک۔[2] آگے نکلنے سے پہلے ایک بات یہ بھی ذکر کرتے چلیں کہ اﷲ تعالیٰ غریقِ رحمت کرے امام بخاری کو۔انھوں نے اپنی صحیح میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دخولِ کعبہ کے واقعہ پر مشتمل اس حدیث کو متعدد مقامات پر ذکر کر کے اس سے کتنے ہی مسائل اخذ کیے ہیں: 1۔ پہلے قبلہ و استقبال قبلہ کی وضاحت کرنے کے لیے کتاب الصلوۃ،باب قول اﷲ تعالیٰ:﴿وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی﴾[البقرۃ:125] میں لائے۔ 2۔ پھر خانہ کعبہ اور عام مساجد کے دروازوں اور انھیں بند کرنے کی وضاحت کے لیے ’’باب الأبواب والغلق لکعبۃ والمساجد‘‘ میں لائے۔ 3۔ آگے جا کر ستونوں کے مابین جماعت کے بغیر یعنی منفرد کے نماز پڑھنے کا حکم بیان کرنے کے لیے اس حدیث کو ’’باب الصلاۃ بین السواري في غیر الجماعۃ‘‘ کے تحت وارد کیا۔
Flag Counter