Maktaba Wahhabi

525 - 699
’’جس نے اﷲ کی رضا حاصل کرنے کی خاطر مسجد بنائی،اﷲ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے۔‘‘ 10۔ مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور معجم طبرانی میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِدًا بَنَی اللّٰہُ لَہٗ بَیْتًا فِي الْجَنَّۃِ أَوْسَعَ مِنْہُ}[1] ’’جس نے اﷲ کی رضا کے لیے مسجد بنائی،اﷲ اس کے لیے اس مسجد سے بھی بڑا گھر بناتا ہے۔‘‘ 11۔ سنن ابن ماجہ و بیہقی اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ مرنے کے بعد مومن کو اس کے جن اعمال کی نیکیاں پہنچتی رہتی ہیں،ان میں سے مندرجہ ذیل اعمال ہیں: 1۔ اس کا سکھلایا ہوا اور نشر کیا ہوا علم۔ 2۔ نیک اولاد۔ 3۔ وراثت میں چھوڑا ہوا مصحف یعنی قرآنِ مجید۔ 4۔ اس کا بنایا ہوا مسافر خانہ۔ 5۔ اس کی جاری کردہ پانی کی نہر(یا کنوں،نلکا وغیرہ)۔ 6۔ اس کا نکالا ہوا وہ صدقہ جو اس نے باہوش و حواس اور تندرست ہونے کی حالت میں کیا ہو۔ 7۔ ان چھے اعمال کے علاوہ ایک ساتواں عمل اس حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بتایا ہے وہ ہے:((أَوْ بَنٰی مَسْجِداً}[2] ’’یا اس نے کوئی مسجد بنا دی ہو۔‘‘ یہ جو بعض احادیث میں اس مسجد سے بھی بڑا اور کھلا گھر دینے یا اس مسجد سے افضل مکان دینے کا یا اسی کے مثل گھر عطا کرنے کا ذکر آیا ہے تو یہ ہے ’’جزاء من جنس العمل‘‘ رہا مثل،افضل یا وسیع تو یہ کوئی مقابلے کی باتیں نہیں،کیونکہ ایک صحیح حدیث کی رو سے جنت کی تو ایک بالشت جگہ
Flag Counter