Maktaba Wahhabi

531 - 699
کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کو گویا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابو جہم کی بیل بوٹوں یا دھاریوں والی چادر انھیں واپس لوٹانے اور یہ فرمانے والی یہ بات یاد تھی: {إِنَّھَا أَلْھَتْنِيْ عَنْ صَلَاتِيْ}’’اس نے مجھے میری نماز سے بے دھیان کر دیا تھا۔‘‘ اس سے حضرتِ فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ بات سمجھی تھی کہ مسجد کو نقش و نگار اور رنگا رنگ بیل بوٹوں سے پاک رکھنا ہی ضروری ہے،اسی لیے انھوں نے ایسی مسجد تعمیر کروائی اور معمار کو ایسا حکم فرمایا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس بات کا احتمال بھی موجود ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس خاص اس مسئلے سے تعلق رکھنے والا کچھ علم ہو،چنانچہ سنن ابن ماجہ میں عمرو بن میمون کے طریق سے امیر المومنین حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: {مَا سَآئَ عَمَلُ قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا زَخْرَفُوْا مَسَاجِدَھُمْ}[1] ’’کوئی قوم جب بُرے افعال پر اتر آتی ہے تو وہ اپنی مسجدوں کو سجانا شروع کر دیتی ہے۔‘‘ اس حدیث کی سند کے تمام رواۃ ثقہ ہیں،سوائے جبارۃ بن مغلس کے،ان کے بارے میں محدّثین نے کلام کیا ہے۔بہر حال جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت آیا تو اس وقت بھی بیت المال میں بہت پیسہ تھا،انھوں نے بھی مسجد میں توسیع و تجدید کی اور پہلے کی نسبت تعمیرِ مسجد میں استعمال ہونے والے مواد میں بھی کچھ تبدیلی کر دی،مثلاً پہلے مٹی کی اینٹوں سے دیواریں بنی ہوئی تھیں،انھوں نے وہ منقش پتھر سے بنوائیں،ایسے ہی پہلے تو مسجد کے ستون کھجور کے تنوں سے بنوائے گئے تھے،حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وہ بھی منقش پتھر کے بنوائے۔پہلے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی چھت بھی کھجور کی ٹہنیوں یا پتوں کی تھی،لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہندوستان میں پائی جانے والی ساگوان کی لکڑی سے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی چھت کو بنوایا،جیسا کہ صحیح بخاری میں یہ بات وارد ہوئی ہے۔بظاہر یہ کوئی زخرفہ یا بے جا قسم کی نقش نگاری بھی نہیں تھی،لیکن پہلے کی نسبت کچھ فرق واضح طور پر موجود تھا۔ چونکہ ایسا کرنے سے مسجد میں نبوی طرز کی سادگی کے بجائے زیب و زینت کا کچھ عنصر آگیا تھا،لہٰذا قدسی نفوس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کی طبائع نفیسہ پر اتنا بھی گراں گزرا،انھوں نے ان کی تجدید و توسیع پر نکیر کی تھی اور اسے نظرِ استحسان سے بھی نہیں دیکھا تھا۔الجواب الباہر میں شیخ الاسلام
Flag Counter