Maktaba Wahhabi

541 - 699
’’کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ کوئی دوسرا اس کے سامنے آئے اور اس کے منہ پر تھوک دے؟‘‘ یہ مثال دے کر سمجھاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: {إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَإِنَّمَا یَسْتَقْبِلُ رَبَّہٗ،وَالْمَلَکُ عَنْ یَّمِیْنِہٖ،فَلَا یَبْصُقْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلَا عَنْ یَّمِیْنِہٖ}[1] ’’تم میں سے جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے پرودگار کے روبرو ہوتا ہے اور اس کی دائیں جانب فرشتہ ہوتا ہے،لہٰذا اسے اپنے سامنے اور دائیں جانب نہیں تھوکنا چاہیے۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم،سنن نسائی،سنن ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلے جانب والی دیوار پر رینٹ لگی دیکھی تو(غصے کی حالت میں)لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: {مَا بَالُ أَحَدِکُمْ یَقُوْمُ مُسْتَقْبِلَ رَبَّہٗ فَیَتَنَخَّعُ أَمَامَہٗ! أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یُّسْتَقْبَلَ فَیُتَنَخَّعَ فِيْ وَجْھِہٖ؟ إِذَا بَصَقَ أَحَدکُمْ فَلْیَبْصُقْ عَنْ شِمَالِہٖ أَوْ لِیَتْفُلْ ھٰکَذَا فِيْ ثَوْبِہٖ} ’’تم میں سے کوئی کس طرح گوارا کر لیتا ہے کہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے سامنے ہی تھوک لیتا ہے! کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے سامنے ہی کوئی تھوک دے؟(پھر فرمایا)جب تم میں سے کوئی شخص تھوکے تو اسے چاہیے کہ اپنی بائیں جانب تھوکے یا پھر یوں کپڑے میں تھوک(کر اسے مل)لے۔‘‘ آگے راویِ حدیث بیان کرتے ہیں کہ پھر اسماعیل بن علیہ نے اپنے کپڑے میں تھوک کر اسے مل کر دکھا دیا۔[2]
Flag Counter