Maktaba Wahhabi

542 - 699
صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری مسجد میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک میں کھجور کے گچھے والی لکڑی تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلے جہت والی دیوار پر رینٹ لگی دیکھی تو اسے اس لکڑی سے کھرچ کر صاف کر دیا اور پھر فرمایا: {أَیُحِبُّ أَنْ یُّعْرِضَ اللّٰہُ عَنْہٗ؟ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ یُصَلِّيْ فَإِنَّ اللّٰہَ قِبَلَ وَجْھِہٖ فَلَا یَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْھِہٖ وَلَا عَنْ یَّمِیْنِہٖ،وَلْیَبْصُقَنَّ عَنْ یَّسَارِہٖ تَحْتَ رِجْلِہِ الْیُسْریٰ،فَإِنْ عَجِلَتْ بِہٖ بَادِرَۃٌ فَلْیَتْفُلْ بِثَوْبِہٖ ھٰکَذَا وَ وَضَعَ عَلٰی فِیْہِ،ثُمَّ دَلَکَہٗ}[1] ’’کیا کوئی یہ بات پسند کرتا ہے کہ اﷲ اس سے منہ پھیر لے؟ تم میں سے جب کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اﷲ اس کے سامنے ہوتا ہے،لہٰذا اسے اپنے سامنے اور دائیں جانب ہرگز نہیں تھوکنا چاہیے،بلکہ اسے اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنا چاہیے اور اگر کبھی ناچار تھوک آجائے تو اس طرح اپنے کپڑے میں تھوک لے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ پر کپڑا رکھ کر(اس میں تھوکتے ہوئے)مل کر دکھایا۔‘‘ ایسے ہی پہلی دو صورتوں کے ممنوع ہونے کا پتا سنن ابی داود،مسند احمد اور صحیح ابن حبان میں مذکور اس واقعے سے بھی چلتا ہے،جس میں حضرت ابو سہیلہ سائب بن خلاف رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے لوگوں کی امامت کروائی اور قبلہ شریف کی جانب تھوک دیا،جبکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے ایسا کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔جب وہ فارغ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: {لَا یُصَلِّيْ لَکُمْ ھٰذَا}’’آیندہ یہ شخص تمھیں نماز نہ پڑھائے۔‘‘ اس واقعے کے بعد ایک مرتبہ اس نے لوگوں کو نماز پڑھانا چاہا تو انھوں نے اسے روک دیا اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے بارے میں ارشاد اسے سنایا۔پھر جب یہ بات نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاں فرما کر اس ارشاد کی تصدیق فرما دی اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
Flag Counter