Maktaba Wahhabi

544 - 699
کے الفاظ ہیں: 1۔ {فَلَا یَبْزُقَنَّ أَحَدُکُمْ قِبَلَ قِبْلَتِہٖ}’’تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف ہرگز نہ تھوکے۔‘‘ اس کی شرح بیان کرتے ہوئے حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے: ’’ھٰذَا التَّعْلِیْلُ یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ الْبُزَاقَ فِي الْقِبْلَۃِ حَرَامٌ سَوَائً کَانَ فِي الْمَسْجِدِ أَمْ لَا،وَلَا سِیَّمَا مِنَ الْمُصَلِّيْ‘‘[1] ’’یہ سبب(کہ اﷲ نمازی کے روبرو ہوتا ہے)اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ قبلے کی طرف تھوکنا حرام ہے،وہ مسجد کے اندر ہو یا کہیں باہر،خصوصاً جبکہ یہ نمازی سے صادر ہو۔‘‘ آگے موصوف نے تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث ذکر کی ہیں،جن سے اس نہی کے تحریمی ہونے کی تائید ہوتی ہے،ان میں سے بعض ہم ذکر کر چکے ہیں اور بعض آگے چل کر آنے والی ہیں۔ 2۔ علامہ عینی رحمہ اللہ نے ’’عمدۃ القاري‘‘ میں امام قرطبی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اَلْحَدِیْثُ دَالٌّ عَلٰی تَحْرِیْمِ الْبُصَاقِ فِي الْقِبْلَۃِ‘‘ ’’یہ حدیث قبلہ رو تھوکنے کے حرام ہونے پر دلالت کرتی ہے۔‘‘ 3۔ آگے مختلف اقوال ذکر کرنے اور اس کے بارے میں پائے جانے والے اختلاف کی طرف اشارہ کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’وَالْأَصَحُّ أَنَّہٗ لِلتَّحْرِیْمِ‘‘ ’’صحیح تر بات یہ ہے کہ یہ ممانعت و نہی تحریمی ہے۔‘‘ آگے اس نہی کے تحریمی ہونے کے دلائل کے طور پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ذکر کردہ تین احادیث سمیت انھوں نے چار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث نقل کی ہیں،جن میں سے بعض ہم بھی ذکر کر چکے ہیں اور بعض کا تذکرہ اپنے موقع پر آنے والا ہے۔ 4۔ صحیحین اور سنن ابو داود کے حوالے سے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث ہم بھی ذکر کر آئے ہیں،جس میں ہے: {فَلَا یَبْصُقْ قِبَلَ وَجْھِہٖ فَإِنَّ اللّٰہَ قِبَلَ وَجْھِہٖ} ’’قبلہ رو مت تھوکے کیونکہ قبلے کی طرف اس کا پروردگار ہوتا ہے۔‘‘
Flag Counter