Maktaba Wahhabi

545 - 699
ان الفاظ کی شرح بیان کرتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ شرح صحیح مسلم میں لکھتے ہیں: ’’فَلَا یُقَابِلُ ھٰذِہِ الْجِھَۃَ بِالْبُصَاقِ الَّذِيْ ھُوَ الْاِسْتِخْفَافُ بِمَنْ یَّبْزُقُ إِلَیْہِ وَإِھَانَتُہٗ وَتَحْقِیْرُہٗ‘‘[1] ’’یہ قبلے والی جہت ایسی ہے کہ ادھر تھوکنا نہیں چاہیے،کیوں کہ یہ فعل توہین و تحقیر کے مترادف ہے۔‘‘ 5۔ بخاری شریف کے ایک ترجمۃ الباب میں امام صاحب،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک اثر لائے ہیں،جسے ابن ابی شیبہ نے صحیح سند کے ساتھ موصولاً روایت کیا ہے،اس میں وہ فرماتے ہیں: ’’إِنْ وَطِئْتَ عَلٰی قَذْرٍ رَطْبٍ فَاغْسِلْہُ وَإِنْ کَانَ یَابِسًا فَلَا‘‘[2] ’’اگر تم کسی گیلی غلاظت کو پاؤں تلے روند لو تو پاؤں دھو لو اور اگر وہ غلاظت خشک ہو تو پھر پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں۔‘‘ جس باب میں امام بخاری اس اثر کو لائے ہیں،وہ مسجد سے رینٹ کھرچنے کے بارے میں ہے،لہٰذا عام آدمی کو بظاہر اس سے اس کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا،لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ جیسے رازدارِ امام بخاری سے وہ تعلق بھی پوشیدہ نہ رہا،لہٰذا انھوں نے فتح الباری میں لکھا ہے: ’’وَمُطَابَقَتُہٗ لِلتَّرْجَمَۃِ الْإِشَارَۃُ إِلٰی أَنَّ الْعِلَّۃَ الْعُظْمٰی فِي النَّھْيِ احْتَرَامُ الْقِبْلَۃِ لَا مُجَرَّدُ التَّأَذِّي بِالْبُزَاقِ وَنَحْوِہٖ‘‘[3] ’’اس اثر کی اس باب سے مطابقت یہ ہے کہ اس سے امام صاحب اس بات کی طرف اشارہ فرما گئے ہیں کہ قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت کی اصل اور بڑی علت یا سبب احترامِ قبلہ ہے،تھوک وغیرہ سے محض لوگوں کا اذیت پانا وجہ ممانعت نہیں ہے۔‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں: ’’اگرچہ لوگوں کے لیے اس کا باعثِ اذیت ہونا بھی ایک سبب ممانعت ہے،لیکن سب
Flag Counter