Maktaba Wahhabi

546 - 699
سے اہم سبب احترامِ قبلہ ہی ہے،یہی وجہ ہے کہ رینٹ کے خشک یا تر ہونے میں فرق نہیں کیا گیا،اس کے برعکس جن اشیا کی ممانعت کا سبب فقط ان کا غلیظ یا گندہ ہونا ہے،ان میں سے کسی خشک کو روند لینے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔‘‘[1] گویا قبلہ رو تھوکنا احترامِ قبلہ کے منافی فعل ہے،وہ چاہے کہیں بھی اور کسی بھی حالت میں ہو۔ 6۔ مطلقاً قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت کے دلائل میں سے سنن ابو داود اور صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: {مَنْ تَفَلَ تُجَاہَ الْقِبْلَۃِ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَتَفَلُہٗ بَیْنَ عَیْنَیْہِ}[2] ’’جس نے قبلہ شریف کی طرف منہ کر کے تھوکا تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا وہ تھوک اس کی دونوں آنکھوں کے مابین(اس کی پیشانی پر)ہوگا۔‘‘ 7۔ صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ(واللفظ لہ)اور مسند بزار میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {یُبْعَثُ صَاحِبُ النُّخَامَۃِ فِي الْقِبْلَۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَھِيَ فِيْ وَجْھِہٖ}[3] ’’قبلے کی طرف تھوکنے والا قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ تھوک اس کی پیشانی پر ہوگا۔‘‘ 8۔ مطلقاً قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت اس حدیث میں بھی وارد ہوئی ہے،جو صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب میں دو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر رینٹ لگی دیکھی تو ایک کنکری لے کر اسے کھرچ ڈالا اور ارشاد فرمایا:
Flag Counter