Maktaba Wahhabi

640 - 699
اگر یہ بات یہیں پر ختم ہوجاتی تو پھر واقعی مانعین کی کوئی بات بن جاتی،لیکن ایسا نہیں ہوا،بلکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جواب دیتے ہوئے فرمایا تھا: {إِنَّمَا أَنْجَاسُ الْقَوْمِ عَلٰی أَنْفُسِھِمْ}[1] ’’ان کی نجاست کا وبال ان کی اپنی جانوں پر ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی کے یہ الفاظ اس کی صریح دلیل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حسی نجاست کی نفی فرما دی جو محلِ نزاع ہے اور واضح فرما دیا کہ ان کی نجاست حکمی و معنوی ہے،یعنی عقیدے کی نجاست وغیرہ ہے،حسی و جسمانی نجاست نہیں۔ 3۔ رہا کفار و مشرکین کے برتنوں کو دھونے کے حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے مانعین کا یہ استدلال کرنا کہ وہ نجس ہیں،لہٰذا ان کا مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں تو قائلینِ جواز ان کی اس دلیل کا جواب یہ دیتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ کتاب کے علاقے میں رہنے والے صحابہ کو ان کے برتن دھو کر استعمال کرنے کا حکم اس لیے نہیں فرمایا تھا کہ وہ برتن ان کی رطوبتوں سے نہیں بچ پاتے اور نہ یہ تھا کہ وہ نجس عین ہیں،لہٰذا ان کی رطوبت بھی نجس ہے اور ان کے برتن ناپاک ہیں،اس لیے انھیں حکم دیا گیا کہ ان کے استعمال شدہ یا جھوٹے برتنوں کو دھو لیا کرو،ایسا نہیں ہے،بلکہ ان کے برتنوں کو استعمال کرنے کے لیے انھیں دھونے کا حکم اس بنا پر فرمایا تھا کہ وہ لوگ اپنے برتنوں میں خنزیر کا گوشت پکاتے اور شراب پیتے ہیں،جیسا کہ سنن ابو داود و مسند احمد کی روایت میں اس صحابی رضی اللہ عنہ کے بیان سے واضح ہے: {إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ أَھْلِ الْکِتَابِ،وَإِنَّھُمْ لَیَأْکُلُوْنَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ،وَیَشْرَبُوْنَ الْخَمْرَ فَکَیْفَ نَصْنَعُ بِآنِیَتِھِمْ وَقُدُوْرِھِمْ؟} ’’ہم اہلِ کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں اور وہ لوگ خزیر کا گوشت کھاتے اور شراب پیتے ہیں،ہم ان کے برتنوں اور ہنڈیوں کو کس طرح استعمال میں لایا کریں؟‘‘ گویا ان کے برتنوں کو دھونے کا حکم ان لوگوں کے نجس ہونے کی وجہ سے نہیں،بلکہ ان کے نجس و حرام اشیا کھانے پینے کی وجہ سے تھا،تاکہ ان کے برتنوں سے ان حرام اشیا کے اثرات دھو کر
Flag Counter