Maktaba Wahhabi

664 - 699
’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدوں کو کوے کے ٹھونگے مارنے کی طرح ادا کرنے سے منع فرمایا اور اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص مسجد میں کسی جگہ کو اپنے لیے مخصوص کرے،جس طرح کہ اونٹ باڑے میں اپنے لیے جگہ مخصوص کر لیتا ہے۔‘‘ اس حدیث کے پیشِ نظر صحیح طرزِ عمل یہ ہے کہ جو شخص مسجد میں داخل ہو،جہاں جگہ ملے،دو رکعتیں پڑھے اور بیٹھ جائے۔اپنی مخصوص جگہ کی تلاش میں لوگوں کو نہ پھلانگے جو ایک دوسرا ممنوع فعل ہے اور نہ نمازیوں کے آگے سے گزرے جو کہ تیسرا گناہ ہے،جیسا کہ احادیث سے پتا چلتا ہے،جو معروف ہیں،چناںچہ سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابن حبان،مستدرک حاکم اور سنن بیہقی میں حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن ایک آدمی دوسروں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آگے گزر رہا تھا تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراض ہو کر اسے فرمایا تھا: {إِجْلِسْ فَقَدْ آذَیْتَ وَآنَیْتَ}[1] ’’بیٹھ جاؤ،تم نے دوسروں کو تکلیف دی ہے اور خود دیر سے آئے ہو۔‘‘ اسی طرح کی ایک حدیث سنن ابن ماجہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ یہاں اس بات کا بھی خیال رہے کہ پہلے آنے والے لوگ پہلی صف کو مکمل کریں اور آگے جگہ چھوڑ کر پیچھے نہ بیٹھیں،کیونکہ ایسا کرنے سے صفوں کا نظام خراب ہوتا ہے اور دوسروں کو لوگوں کے کندھے پھلانگ کر آگے آنے کا ناچار ارتکاب کرنا پڑتا ہے یہ تو ہوئی گردنیں پھلانگنے کی بات جب کہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی وعید اس حدیث میں ہے،جو صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ اور موطا امام مالک میں حضرت ابو جہیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَيِ الْمُصَلِّيْ مَا ذَا عَلَیْہِ؟ لَکَانَ أَنْ یَّقِفَ أَرْبَعِیْنَ خَیْراً لَہُ مِنَ أَنْ یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ}[2]
Flag Counter