Maktaba Wahhabi

673 - 699
بھی نظر آجاتے ہیں،جو سڑکوں پر بھٹکتے پھرتے ہیں اور مختلف قسم کی حرکتوں سے لوگوں کو پریشان کرتے رہتے ہیں۔مثلاً سر کھلا ہے اور بال بکھرے ہوئے ہیں اور گندے اس قدر کہ دیکھنے سے متلی ہو،پھر اوپر سے بال ایسے بے ڈھنگے کہ بچے اور عورتیں ڈر جائیں اور اپنی شکلیں یوں بگاڑنے کے ساتھ ساتھ ہی بعض نے اپنی بغل میں پتھر دبا کر رکھا ہوتا ہے۔کئی تو بڑے بڑے کفریہ کلمات اور گالیاں بکتے رہتے ہیں،کسی کی شرمگاہ تک ننگی ہے اور انتہائی احمقانہ حرکتیں کرتا رہتا ہے،لیکن قربان جائیے ہمارے مسلمانوں پر جو خود باہوش و حواس ہوتے ہوئے بھی ان ننگے بدن اور بے دین لوگوں کو ولی مانتے ہیں،ان کے ہاتھ پاؤں دباتے ہیں،ان سے مرادیں مانگتے ہیں اور نہ معلوم انھیں کیا اور کیا مانتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ ہمارے مسلمانوں کو جہالت و گمراہی سے محفوظ فرمائے۔کہاں مقامِ ولایت اور کہاں یہ اسلامی تعلیمات کی نظافت و پاکیزگی کا منہ چڑانے والے دیوانے؟![1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اولیاے رحمن اور اولیاے شیطان کے مابین فرق کے موضوع پر لکھی گئی اپنی بے نظیر کتاب ’’الفرقان بین أولیاء الرحمن و أولیاء الشیطان‘‘ میں لکھا ہے: ’’بندہ اﷲ کا ولی اسی وقت ہوسکتا ہے،جبکہ وہ مومن و متقی ہو اور جو شخص نیکیاں کیے بغیر اور برائیاں چھوڑے بغیر اﷲ کا تقرب ڈھونڈے،وہ اﷲ کا ولی نہیں ہوسکتا۔ایسے ہی کوئی دیوانہ و پاگل بھی ولی نہیں ہوسکتا،کیونکہ اس کا نہ ایمان صحیح ہے اور نہ اس کی عبادتیں صحیح ہیں اور درجہ ولایت کے حصول کے لیے یہ دونوں چیزیں ضروری ہیں،جس دیوانے کو کبھی افاقہ نہ ہو،وہ مرفوع القلم ہے اور تمام احکام سے معذور ہے۔‘‘ اس سے شیخ الاسلام رحمہ اللہ کا اشارہ ان احادیث کی طرف ہے،جن میں دیوانے کو معذور قرار دیا گیا ہے،چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان،سنن دارمی،مسند احمد،مستدرک حاکم اور منتقیٰ ابن الجارود میں مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ:عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ،وَعَنِ الْمُبْتَلٰی حَتّٰی یَبْرَأَ[وَفِيْ رِوَایَۃٍ:وَعنِ الْمَجْنُوْنِ وَفِيْ لَفْظٍ:اَلْمَعْتُوْہِ حَتّٰی یَعْقِلَ أَوْ یَفِیْقَ] وَعَنِ
Flag Counter