Maktaba Wahhabi

674 - 699
الصَّبِيِّ حَتّٰی یَکْبُرَ[وَفِيْ رِوَایَۃٍ:حَتّٰی یَحْتَلِمَ]}[1] ’’تین آدمیوں سے قلم(گناہ،ثواب)اُٹھا لیا گیا ہے،سویا ہوا جب تک کہ وہ جاگ نہ جائے،پاگل جب تک اسے افاقہ نہ ہوجائے اور بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے۔‘‘ ایسے ہی سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،سنن دارقطنی،مستدرک حاکم،مسند احمد اور سنن بیہقی میں چار مختلف طُرق سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جن میں سے اگرچہ تین طُرق پر کلام کیا گیا ہے،لیکن ایک طریق صحیح سند سے ثابت ہے اور دوسرے طُرق اس کے مؤید ہیں،لہٰذا کبار محدّثین نے ان کے مجموعے پر صحیح کا حکم لگایا ہے،چنانچہ ان میں سے صحیح طریق کے الفاظ ہیں: {رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ:عَنِ الْمَجْنُوْنِ الْمَغْلُوْبِ عَلٰی عَقْلِہٖ حَتّٰی یَفِیْقَ،وَعنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ،وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتّٰی یَحْتَلِمَ}[2] ’’تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے،دیوانے سے جب تک اسے افاقہ نہ ہوجائے اور سوئے ہوئے سے جب تک وہ بیدار نہ ہوجائے اور بچے سے جب تک وہ بالغ نہ ہوجائے۔‘‘ ان دونوں صحابہ رضی اللہ عنہم کے علاوہ اسی مفہوم و معنیٰ کی متعدد احادیث متعدد دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مثلاً حضرت ابو قتادہ،حضرت ابوہریرہ،حضرت ثوبان،حضرت ابن عباس اور حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں،جن کی اسانید متکلم فیہ ہیں،ان کی تخریج حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے ’’مجمع الزوائد‘‘(3/6/254)میں اور علامہ زیلعی نے ’’نصب الرایۃ‘‘(4/164-165)میں کر دی ہے۔ غرض کہ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جس دیوانے کو کبھی افاقہ نہ ہوتا ہو وہ تو مرفوع القلم یا معذور ہے اور اگر کسی کو کبھی افاقہ ہوجاتا ہو تو افاقے کی حالت میں اگر اس سے کفر،نفاق یا گناہ سرزد ہوا ہو تو وہ بھی کافر،منافق یا فاسق ہوگا،البتہ اگر یہ دیوانگی کے عالم میں صادر ہوں تو پھر کوئی مؤاخذہ
Flag Counter