Maktaba Wahhabi

690 - 699
ہونے کا بھی ذکر نہیں ہے۔ ان احادیث کے علاوہ اور حدیث بھی ہے جو صحیحین اور دیگر کتب میں مشہور و معروف ہے،اس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک نماز میں بھول جانے کا ذکر کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ رکعتیں چھوٹ گئیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور مسجد میں پڑی ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر اس انداز سے کھڑے ہوگئے،جیسے کوئی آدمی غصے میں ہوتا ہے۔آگے وہ فرماتے ہیں: {وَ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْریٰ وَشَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہٖ} ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں دستِ مبارک بائیں پر رکھا اور اپنی دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈالا۔‘‘ آگے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں رخسار بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھا،بعض لوگ جلدی سے نکلے اور کہنے لگے کہ آج نماز کم ہوگئی ہے،جبکہ ان میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر صحابہ تھے،لیکن ان میں سے بھی کسی کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملے میں بات کرنے کی ہمت نہ ہوئی تو ایک شخص جو لمبے ہاتھوں والا تھا،جسے ’’ذوالیدین‘‘ کہا جاتا تھا،اس نے کہا:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’أَنَسِیْتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلَاۃُ‘‘ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں یا آج نماز ہی کم ہوگئی ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ}’’نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے ذوالیدین رضی اللہ عنہ کی تصدیق چاہی تو سب نے تصدیق کی کہ نماز کم پڑھی گئی ہے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور چھوٹی ہوئی نماز پڑھائی اور سجدۂ سہو کیا۔[1] صحیح بخاری و مسلم میں اسی واقعہ کے بعض طرق میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسٰی کَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِیْتُ فَذَکِّرُوْنِيْ}[2]
Flag Counter