Maktaba Wahhabi

347 - 382
نہیں ہوتی۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : فتح الباری (ج:۹،ص:۳۸۱) ’’سورۃ الاحزاب‘‘ کی اس آیت کے تحت علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَقَدِ اسْتَدَلَّ بِہَذِہِ الْآیَۃِ الْقَائِلُونَ بِأَنَّہُ لَا طَلَاقَ قَبْلَ النِّکَاحِ، وَہُمُ الْجُمْہُورُ، وَذَہَبَ مَالِکٌ: وَأَبُو حَنِیفَۃَ إِلَی صِحَّۃِ الطَّلَاقِ قَبْلَ النِّکَاحِ ۔))[1] ’’آیت ہذا سے جمہور کا استدلال ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق کا وجود ناممکن ہے اور امام مالک رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں قبل از نکاح طلاق درست ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : (( لَا طَلاَقَ لِابْنِ آدَمَ فِیْمَا لَا یَمْلِکُ )) [2] (( لَا طَلَاقَ فِیْمَا لَا یَمْلِکُ ۔)) [3] ’’جب آدمی کی ملکیت نہیں وہاں طلاق کا حق نہیں۔‘‘ نیز حضرت علی اور مسور بن مخرمہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دوسری روایت بیان کی ہے :’’ کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ۔‘‘[4] اور علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے تفسیر’’در منثور‘‘ میں بہت ساری مرفوع روایات نقل کی ہیں جن میں یہی کچھ بیان ہوا ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق کا تصور نہیں۔ علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ( وَ فِیْہِ أَیْضًا اَلظَّاہِرُ أَنَّ الطَّلَاقَ لَایَکُوْنُ اِلَّا بَعْدَ الْعَقْدِ فَلَا یَصِحُّ طَلَاقُ مَنْ لَمْ یَعْقِدُ عَلَیْہَا وَ ہُوَ قَوْلُ الْجُمْہُوْرِ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِیْنَ۔ )) ’’یہاں مسائل میں سے ظاہر یہ بھی ہے کہ بلاعقد طلاق واقع نہیں ہوتی۔ پس جس نے عقد نہیں کیا اس کی طلاق غیر درست ہے یہ مسلک جمہور صحابہ اور تابعین کا ہے۔‘‘ نیز علامہ قاسمی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
Flag Counter