Maktaba Wahhabi

61 - 382
﴿فِیْہِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ لَمْ یَطْمِثْہُنَّ اِِنْسٌ قَبْلَہُمْ وَلاَ جَآنٌّ﴾ (الرحمن:۵۶) ’’ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے ۔‘‘ زیر آیت امام بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَ فِیْہِ دَلِیْلٌعَلٰی اَنَّ الْجِنَّ یَطْمِثُوْنَ)) [1] ’’یعنی اس میں دلیل ہے کہ جنات جماع کرتے ہیں۔‘‘ دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿ اَفَتَتَّخِذوْنَہٗ وَ ذُرِّیَّتَہٗٓ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِیْ وَ ہُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ﴾ (الکھف:۵۰) ’’کیا تم اس کو یعنی ابلیس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ابلیس کی ذرّیت بھی ہے۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشہور ادعیہ میں سے یہ دعا ہے کہ: (( اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ )) [2] شارح حدیث امام خطابی رحمہ اللہ نے اس کی تشریح و توضیح یوں کی ہے کہ لفظ الْخُبُثِ خبیث کی جمع ہے اور وَالْخَبَائِثِ خبیثۃ کی جمع ہے۔ (( یُرِیْدُ ذُکْرانَ الشَّیَاطِیْنِ وَانَاثَہُمْ)) [3] ’’یعنی مقصود اس سے شیاطین کا نر اور مادہ ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ شیاطین میں ذکوریت اور انوثیت کی صفات موجود ہیں اور ان صفات کی موجودگی سابقہ دونوں چیزوں پر دال ہے یعنی ان میں ازدواجی تعلق اور ولادت کا سلسلہ بھی موجود ہے۔ مسئلہ ہذا میں اگرچہ بعض لوگوں نے انکار اور دیگر بعض نے تردّد کا اظہار کیا ہے لیکن دلائل کے اعتبار سے ترجیح اسی مسلک کو ہے جس کی ہم نے وضاحت کردی ہے۔ (وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ وَ عِلْمُہُ اَتَمّ۔)
Flag Counter