Maktaba Wahhabi

246 - 382
دوسرے روز یوسف مذکور نے قصور میں دعوت ولیمہ دی۔ اس دعوت میں بھی بعض مسلمان وکلاء اور بعض دیگر معززین نے شرکت کی… شریک ِ تقریب کچھ صاحبان سے استفسار کیا گیا کہ آپ نے ایک مرزائی کی شادی میں شرکت کی اور دعوتِ و لیمہ کھائی۔ تو ان میں سے بعض حضرات نے تو ’’رواداری‘‘ اور ’’مروّت‘‘ جیسے الفاظ کا سہارا لیا اور بعض نے کہا کہ وہاں کام تو مسلمانوں کی طرح ہوئے ہیں۔ یہی کلمہ،یہی خطبۂ نکاح، یہی حق مہر وغیرہ آخراس تقریب میں شرکت کس طرح ناجائز ہو گئی؟ براہِ کرم ان مسلمانوں کے متعلق شرعی حکم سے بحوالۂ کتب و بدلائل آگاہ فرمائیں۔ نیز یہ بھی تحریرفرمائیں کہ بالخصوص مرزائیوں کی شادی غمی کی تقریبات میں شمولیت اگر منع ہے تو کیوں؟ جزاکم اللّٰه عنا و عن جمیع الامۃ المسلمۃ (سائل: محمد یحییٰ ہمدانی، قصور) جواب :امت مرزائیہ بلاشبہ کافر اور خارج از اسلام ہے۔ اس سے تعلقات قائم کرنا اور اس کی خوشی غمی میں شریک ہو کر الفت و محبت کا اظہار کرنا قطعاً ممنوع ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿ ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ﴾ (الممتحنۃ:۱) ’’مومنو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دست مت بناؤ۔ تم ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ( دین) حق سے جو تمہارے پاس آیا ہے منکر ہیں۔‘‘ واضح ہو کہ دیگر مسائل کے علاوہ عقیدۂ ختمِ نبوت اسلام میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اس پر علم و عمل کے بغیر کسی بھی فرد کے لیے اسلام کی طرف انتساب ممکن نہیں۔ جب کہ یہ بات قادیانی گروہ میں مفقود ہے۔ بلکہ انھوں نے اس کے بالمقابل غلام احمد کی خود ساختہ نبوت کا ڈھونگ رچایا جو سراسر اسلام کے خلاف بغاوت و ارتداد ہے۔ آہ آج اس کی بیخ کنی کے لیے خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسی بلند ہمت و عزیمت شخصیت کی ضرورت ہے جو عالم اسلام کے اکناف و اطراف سے فتنہ ہذا کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکے۔ ﴿ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ﴾ (الطلاق:۱) اسی طرح ’’مسند احمد‘‘ میں حدیث ہے جب تم متشابہ آیتوں کے پیچھے جانے والوں کو دیکھو تو ان سے بچو اور مشکوٰۃمیں بحوالہ بخاری و مسلم الفاظ یوں ہیں کہ: (( فَإِذَا رَأَیْتِ الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ فَأُولَئِکِ الَّذِینَ سَمَّی اللّٰهُ فَاحْذَرُوہُمْ۔)) [1]
Flag Counter