Maktaba Wahhabi

247 - 382
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اہل زیغ ، اہل بدعت اور وہ شخص جو فتنہ برپا کرنے کے لیے مشکلات(متشابہ) کی پیروی کرتا ہے ان کی میل ملاقات سے منع کیا گیا ہے۔ اور اگر کوئی مشکل مسئلہ سنجیدگی سے حل کرانا چاہتا ہو تو اس کا جواب اور ممکنہ حد تک تشفی واجب ہے جہاں تک پہلے گروہ کا تعلق ہے اس کی طرف التفات کی ضرورت نہیں بلکہ یہ مستوجبِ سزا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مرزائیوں وغیرہ سے رشتہ ناطہ اور ہر قسم کا میل ملاپ رکھنا ناجائز اور غیر درست فعل ہے۔ نیز اس بات سے دھوکا نہیں لگنا چاہیے کہ ان لوگوں کے عقدِ زواج کا طور طریقہ مسلمانوں جیسا ہے لہٰذا یہ مسلمان ہیں۔ ہر گز نہیں۔ جہاں بنیاد نہ ہو وہاں شاخ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ (اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْ ھٰذِہِ الْفِتْنَۃ) اور جو مسلمان اس عقد میں شریک ہوئے انھیں ناصحانہ انداز میں وعظ و نصیحت ہونی چاہیے۔ ﴿ وَذَکِّرْ فَاِِنَّ الذِّکْرٰی تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ (الذاریات:۵۵) اس کے باوجود اگر وہ پھر بھی حرکاتِ شنیعہ سے باز نہ آئیں تو ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم۔ کفیل کی موجودگی میں کیا عورت آزادی سے نوکری وغیرہ کر سکتی ہے ؟/عقد قائم رکھتے ہوئے شوہر سے علیحدگی کا حکم؟ سوال : میری عمر تقریباً ۳۲ سال ہے ، ما شاء اللہ ۵ بچے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ہم میاں بیوی میں بدگمانی کی فضا بن گئی جس کی وجہ سے ہمارے گھر میں روزانہ تلخ کلامی ، بدکلامی، سوء ظنی اور بہتان بازی کا سلسلہ جاری ہو گیا اور دن بہ دن بے اعتمادی بڑھتی گئی ۔ میں اس ماحول سے دل برداشتہ ہو گئی اور اپنی چھوٹی بچی کو ساتھ لے کر اپنے والدین کے گھر آگئی۔ کچھ دِن بعد میرا خاوند میرے پاس اپنی زیادتیوں اور بدسلوکی پر معذرت کرنے کے لیے آیا۔ مجھے اس کی معذرت پر اعتبار نہیں بلکہ میرے دل میں اُس کے متعلق اس قدر شدید نفرت پیدا ہوچکی ہے کہ میں اُس کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتی۔ اس کے باوجود میں اپنے خاوند سے طلاق کی طلب گار نہیں ہوں۔ میرا مطالبہ صرف یہ ہے کہ بچے مجھے دے دیے جائیں کہ میں جس طرح بن پڑے محنت مزدوری کرکے ان کی پرورش کرتی رہوں لیکن میرے خاوند کا اصرار ہے کہ ایک علیحدہ مکان کرائے پر لے کر بچوں کے ساتھ رہوں، میں بھی کبھی کبھار بچوں کی خبر لینے کے لیے آتار ہوں گا۔ مگر میں اپنے خاوند سے کسی قسم کی اعانت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں، اگر وہ بچے بھی مجھ سے چھین لے تو میں ذہنی طور پر تیار ہوں۔ میرے والد اس معاملے میں میری تائید نہیں کرتے، ان کا کہنا ہے کہ ترجیحاً تم اپنے خاوند سے درگزر کرو اور اگر
Flag Counter