Maktaba Wahhabi

132 - 611
{ وَ قَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَیْئٍ نَّحْنُ وَ لَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَیْئٍ کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَھَلْ عَلَی الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ} ’’اور مشرک کہتے ہیں (ہمارا کیا قصور ہے؟) اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادا اس کے سوا اور کسی چیز کو نہ پوجتے اور نہ ہم اللہ کے حرام کیے بغیر (اپنی طرف سے) کسی چیز کوحرام ٹھہراتے، ان سے پہلے جو (کافر) گزرے ہیں، انھوں نے بھی ایسا ہی (حیلہ اور حوالہ) کیا (پیغمبروں سے کج بحثی کی) تو پیغمبروں کے ذمے اس کے سوا کچھ کام نہیں کہ صرف کھول کر (اللہ کاحکم) پہنچا دیں۔‘‘ یعنی صورتِ حال اس طرح نہیں جس طرح تم نے گمان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھاری مذمت نہیں کی۔ اللہ تعالیٰ نے تو انتہائی شدید انداز میں تمھاری مذمت کی ہے اور انتہائی سخت انداز میں شرک سے منع کیا ہے، ہر زمانے اور لوگوں کے ہرگروہ میں رسول مبعوث کیا اور سب رسول ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتے اور غیر اللہ کی بندگی سے منع کرتے رہے۔ اس کے بعد کسی مشرک کا یہ کہنا کس طرح درست ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرتے؟ اللہ تعالیٰ کی مشیتِ شرعیہ ان کے شامل حال نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے رسولوں کے ذریعے روکا ہے۔ لہٰذا ان کے اس شبہے کو پیش کرنے سے مشرکوں کا مقصد اپنے برے اعمال کی معذرت کرنا نہیں، کیونکہ وہ اپنے اعمال کو برا سمجھتے ہی نہیں، وہ تو سمجھتے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں، جیسا کہ سورۃ الکہف (آیت: ۱۰۴) میں فرمانِ الٰہی ہے: { یَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا} ’’ اور وہ اسی گمان میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں۔‘‘ سورۃ الزمر (آیت: ۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: {لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی} یعنی وہ بتوں کی اس لیے پو جا کرر ہے ہیں کہ وہ انھیں مقام و مرتبے میں اللہ سے اچھی طرح قریب کر دیں۔
Flag Counter