Maktaba Wahhabi

484 - 611
جامع دعا کرنا: جب بھی اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں جامع قسم کی دعا مانگا کریں، یعنی جن کے الفاظ کم اور معانی زیادہ ہوں اور ان الفاظ میں دین و دنیا کی بھلائیاں آجائیں، جیسا کہ ابو داود میں اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جامع دعاؤں کو پسند فرماتے تھے اور اُن کے سوا باقی کو چھوڑ دیتے تھے۔‘‘[1] لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی دعائیں کیا کریں، جو جامع قسم کی ہوں۔ جیسا کہ ایک دعا یہ ہے، جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص یقین کی حالت میں شام کے وقت یہ دعا پڑھے اور اسی رات فوت ہو جائے تو وہ جنت میں جائے گا اور اسی طرح (حالت ِ یقین میں) جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھ لے اور اسی دن فوت ہو جائے تو وہ بھی جنت میں جائے گا۔‘‘ دعا کے الفاظ یہ ہیں: (( اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلَیٰ عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَبُوْئُ بذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الدُّنُوْبَ اِلَّآ اَنْتَ )) [2] ’’اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ / بندی ہوں اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر ممکنہ حدتک قائم ہوں، میں تجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا / مانگتی ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا، میں تیری بار گاہ میں تیرے انعامات کا اقرار کرتا / کرتی ہوں اور میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا / کرتی ہوں، تو مجھے معاف کر دے۔ امر واقعی یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گنا ہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔‘‘ اس دعا کو سید الا ستغفار کہا جا تا ہے، کیونکہ اس میں تو بہ کے تمام ممکنہ معا نی شا مل ہیں: ’’وَ اَنَا عَلیٰ عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ‘‘
Flag Counter