Maktaba Wahhabi

551 - 611
ہمیں بھی ان آخری دس دنوں کی تمام راتوں اور خصوصاً تمام طاق راتوں میں ذکر و عبادت اور توبہ و استغفار کا خوب اہتمام کرنا چاہیے اور ہمیں اُخروی سعادت سے اپنا دامن بھر لینا چاہیے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کا بیشتر حصہ جاگ کر گزارتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے اور [عبادت میں] خوب محنت کرتے اور اپنی کمر کس لیتے۔‘‘[1] اس محنت اور کوشش سے مراد ذکر و عبادت کی کوشش ہے۔ علاماتِ لیلۃ القدر: لیلۃ القدر کی نشانیاں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہیں، چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ لیلۃ القدر کی ایک علامت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں: ’’اُس سے اگلے دن کا سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اُس کی شعاعیں نہیں ہوتیں۔‘‘ (یعنی صاف شفاف ٹکیا کی طرح نکلتا ہے) [2] ایک صحیح حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نشانی بھی بتائی ہے: ’’یہ رات بالکل صاف اور ایسی روشن ہوتی ہے گویا چاند چڑھا ہوا ہو۔ اُس میں سکون اور دلجمعی ہوتی ہے، سردی زیادہ ہوتی ہے اور نہ گرمی اور نہ اُس صبح تک ستارے ٹوٹتے جھڑتے ہیں۔‘‘[3] اگر کسی کو اعتکاف کی حالت میں یا ویسے ہی دورانِ عبادت محسوس ہوجائے کہ شاید یہی لیلۃ القدر ہے تو اُس رات کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعا سکھلائی ہے جو سنن ترمذی، ابن ماجہ اور مسنداحمد میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ فلاں رات لیلۃ القدر ہے تو میں کونسی دعا مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا مانگو:
Flag Counter