Maktaba Wahhabi

235 - 611
قرآن لے کر نازل ہونے والے فرشتے کی فضیلت: قرآنِ کریم کی تعریف میں ایک بات یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُس فرشتے کی بڑی شان بیان فرمائی ہے جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن لے کر نازل ہوتا تھا، وہ فرشتہ حضرت جبریل علیہ السلام ہیں جو وحی الٰہی کے امین ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد آیات میں ان کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ ان میں سے ایک جگہ سورۃ النحل (آیت: ۱۰۲) میں فرمایا ہے: { قُلْ نَزَّلَہٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ھُدًی وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ} ’’کہہ دو کہ اس کتابِ مجید کو روح القدس تمھارے رب کی طرف سے سچائی کیساتھ لے کر نازل ہوئے ہیں تاکہ یہ مومنوں کو ثابت قدم رکھے اور حکم ماننے والوں کے لیے تو یہ ہدایت اور بشارت ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں روح القدس سے مراد حضرت جبریل علیہ السلام ہیں، جیسا کہ سورت مریم (آیت: ۱۷) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { فَاَرْسَلْنَآ اِلَیْھَا رُوْحَنَا} ’’ہم نے اس (مریم) کی طرف اپنی روح بھیجی۔‘‘ یہاں روح کا معنی فرشتے ہیں، یعنی اپنے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ بھیجا (اور وہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے) القدس کے معنی ہیں: مقدس فرشتہ۔ اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر حضرت جبریل علیہ السلام کو پانچ صفات سے متصف کیا ہے، سورۃ التکویر (آیت: ۱۹ تا ۲۱) میں فرمایاہے: { اِِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ. ذِیْ قُوَّۃٍ عِنْدَ ذِیْ الْعَرْشِ مَکِیْنٍ . مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ . وَمَا صَاحِبُکُمْ بِمَجْنُوْنٍ} ’’بے شک یہ قرآن عزت والے زور والے پیغمبر (حضرت جبریل) کا پہنچایا ہوا ہے۔ عرش والے رب کے پاس اس کا بڑا درجہ ہے، وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے اور پھر وہ امانت دار ہے اور (اے مکہ والو!) تمھارا ساتھی (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) دیوانہ نہیں ہے۔‘‘ یہ پانچ صفات ہیں:
Flag Counter