Maktaba Wahhabi

104 - 611
اس کو پیدا کریں، وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔‘‘ صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے ساری مخلوق کی تقدیریں لکھ دی تھیں، اس وقت اللہ کا عرش پا نی پر تھا۔‘‘[1] نیز نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ’’سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے کہا لکھ! قلم نے کہا: اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟ اللہ نے کہا: ’’قیامت تک آنے والی ہر چیز کی تقدیر لکھ۔‘‘[2] نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابو ہریرہ! قلم آنے والی ہر شے کو لکھ کر خشک ہو چکا ہے۔‘‘[3] 2 ’’تقدیرِ عمری‘‘: دوسری تقدیر ’’تقدیرِ عمری‘‘ کہلاتی ہے، جب اللہ تعالیٰ نے سب سے {اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ} ’’کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں؟‘‘ کا عہد ومیثاق لیا تھا۔ سورۃ الاعراف (آیت: ۱۷۲) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْم بَنِیْٓ اٰدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَ اَشْھَدَھُمْ عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا بَلٰی شَھِدْنَا اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِنَّا کُنَّا عَنْ ھٰذَا غٰفِلِیْنَ} ’’اور (اے پیغمبر! وہ وقت یاد کر) جب تیرے مالک نے آدم کی اولاد سے (اور اسی طرح خود آدم سے)ان کی پشت سے ان کی اولاد نکالی اور خود کو ان پر گواہ کیا (ان سے فرمایا:) کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا: بے شک (تو ہی ہمارا رب ہے) ہم اس بات کے گواہ ہیں۔ تم قیامت کے دن یوں نہ کہنے لگو کہ ہم تو اس بات سے (کہ تو ہمارا مالک ہے) بے خبر تھے۔‘‘
Flag Counter