Maktaba Wahhabi

615 - 611
جس کے در و دیوار کی زیارت کا شوق دل میں اٹھکیلیاں لیتا ہے، جذباتِ شوق کا دامن ہاتھوں سے چُھوٹا جاتا ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس کیفیت کو لفظوں کا جامہ پہنانا ہی مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس ایمان افروز نظارے سے ہمکنار کرے۔ آمین یا الٰہ العالمین طواف کے احکام و مسائل: جب آپ احرام باندھے ہوئے مسجدِ حرام میں داخل ہوں تو یہاں ’’تحیۃ المسجد‘‘ کی دو رکعتیں پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ حرمِ مکی کا تحیۃ طواف ہے۔ ہاں اگر کسی فرض نماز کی جماعت ہورہی ہو تو سب سے پہلے جماعت میں شامل ہوجائیں۔ اسی طرح اگر کسی نے فرض نماز نہ پڑھی ہو اور طواف مکمل کرنے تک وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو تو وہ شخص بھی پہلے فرض نماز اداکرے اور پھر طواف شروع کرے، اس پر تمام ائمہ و فقہا کا اتفاق ہے۔[1] طہارت و وضو: یہ بھی یاد رہے کہ طواف سے پہلے طہارت و وضو شرط ہے، کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ پہنچ کر سب سے پہلا جو کام کیا، وہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور پھر بیت اللہ شریف کا طواف کیا۔‘‘[2] طریقہ طواف: طواف کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے حجرِ اسود کے سامنے آئیں، اس کا بوسہ لیں یا ہاتھ لگا کر ہاتھ کا بوسہ لیں اور (( بِسْمِ اللّٰہ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ )) کہیں اور طواف شروع کر دیں۔ بِھیڑ کی شکل میں: اگر آپ حجرِ اسود تک نہیں پہنچ پاتے تو پھر دور ہی سے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ’’بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ‘‘ کہیں اور طواف شروع کر دیں، کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
Flag Counter