Maktaba Wahhabi

391 - 611
خطائیں بھی پانی سے دھل جا تی ہیں، یعنی جو گناہ اس کی آنکھوں کی وجہ سے ہوئے تھے۔ پھر جب وہ اپنے دو نوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوتا ہے، تو ان دونوں ہاتھوں کے گناہ اس کی انگلیوں کے پوروں کے راستے نکل جاتے ہیں اور پھر جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر کی تمام خطائیں اس کے بالوں کے راستے پانی کے ساتھ ہی مٹ جا تی ہیں اور پھر جب وہ حکمِ الٰہی کے مطابق دو نوں پاؤں کو ٹخنوں تک دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کی تمام خطائیں پاؤں کی انگلیوں کے راستے پانی کے ساتھ ہی بہہ جاتی ہیں۔‘‘[1] وضو پر محافظت کی فضیلت: حسان بن عطیہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انھیں ابو کبشہ سلولی رحمہ اللہ نے بیان کیا اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے سُنا، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیدھے راستے پر رہو، میانہ روی اختیار کرو، [نیک] اعمال کرتے رہو اور اچھے اعمال اختیار کرو اور جان لو کہ تمھارے اعمال میں سے سب سے بہترین عمل نماز ہے اور وضو کی محافظت صرف مومن ہی کرتا ہے۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے : 1. عبادت اور دوسری نیکی و بھلائی کے کاموں میں میانہ روی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو وہ عمل پسند ہے جو ہمیشہ کیا جائے۔ 2. عقیدہ توحید ورسالت کے بعد بہترین عمل نماز ہے۔ 3. نماز کی طرح وضو کی محافظت بھی ایمان کی دلیل ہے۔ محافظت سے مراد سنت کے مطابق وضو کرنا اور ہمیشہ حالتِ وضو میں رہنے کی کوشش کرنا ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جو مسلمان اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کرتا ہے جس کے دوران تو جہ الی اللہ اور قلبی یک سوئی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کے لیے جنت واجب کردیتا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter