Maktaba Wahhabi

390 - 611
سوال کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے ان لوگوں کو قیامت کے دن کیسے پہچانیں گے جن کو آپ نے دیکھا ہی نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وضو کی وجہ سے ان کی پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں روشن ہوں گے۔‘‘[1] اس حدیث میں طہارت اور وضو کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ قیامت کے دن اس وجہ سے امتِ محمدیہ کے افراد کے چہرے اور ہاتھ پاؤں روشن ہوں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد میں آنے والی اپنی امت کو اس علامت و نشانی کی وجہ سے پہچانیں گے۔ حدیث میں نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے حوضِ کوثر کا بیان ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن اپنی امت کے متبعین اور کتاب و سنت پر عمل کرنے والوں کو پانی پلائیں گے اور جس خوش نصیب کو وہاں سے پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب ہو جائے گا، پچاس ہزار سال کے برابر دن میں بھی اس کو دوبارہ پیاس نہیں لگے گی، اگرچہ لذت و سرور کے لیے وہ بار بار پیے گا، لیکن اہلِ بدعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان حوضِ کوثر سے محروم رہیں گے۔[2] اس حدیث میں وضو اور نمازکو صحیح آداب و شرائط کے ساتھ ادا کرنے کا بیان ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ادا شدہ نماز والے کے گذشتہ تمام صغیرہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، البتہ کبیرہ گناہ صرف توبہ یا اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت و عنایت سے معاف ہوں گے۔ وضو کی فضیلت کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد ارشادات ثابت ہیں جن میں سے ایک ’’صحیح مسلم‘‘ میں ہے، حضرت ابو امامہ باہلی، حضرت عَمرو بن عنبسہ رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’مجھے وضو کے بارے میں بتائیے!‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص جب وضو کرنے لگتا ہے اور پھر کلی کرتا ہے، ناک میں پانی چڑھاتا ہے اور ناک جھاڑ کر صاف کرتا ہے تو اس کے منہ اور ناک کے تمام گناہ اس پانی کے ساتھ ہی بہہ جاتے ہیں، جس کے ساتھ منہ اور ناک کو صاف کیا ہوتا ہے۔ پھر جب وہ اپنا منہ دھوتا ہے جیسا کہ اللہ کا حکم ہے تو اس کی ڈاڑھی کے اطراف سے اس کے چہرے کی تمام
Flag Counter