Maktaba Wahhabi

383 - 611
نماز و روزہ احکامِ غسل و وضو حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: سورۃ البقرہ (آیت: ۲۲۲) میں ارشادِ الٰہی ہے: { اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ} ’’اللہ تعالیٰ بہت زیادہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ دینِ اسلام کا سب سے پہلا سبق طہارت ہے۔ جب کوئی غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے اسے غسل کرکے طہارت حاصل کرنی پڑتی ہے اور اس کے بعد وہ کلمہ شہادت کا اقرار کرکے مسلمان کہلاتا ہے۔ اسلام کے سب سے اہم اور بنیادی رکن، نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم کی طہارت، لباس کی طہارت اور جگہ کی طہارت بنیادی شرائط مقرر فرمائی ہیں۔ طہارت اور پاکیزگی کی حالت میں ہر مسلمان اپنے جسم اور روح کی کیفیت کو عام حالت سے ممتاز اور ارفع سمجھنے لگتا ہے۔ اگر کہیں پانی میسر نہ ہو تو مٹی سے تیمم کا حکم دے کر نفسیاتی طور پر طہارت اور نظافت کے اس احساس کو برقرار رکھا گیا ہے جو اللہ کے حضور حاضری دینے کے لیے ضروری ہے، جس کے لیے ہمیں اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ غسل و وضو اور تیمم کے احکام دے کر ہماری زندگی تنگ نہیں کرنا چاہتا بلکہ ’’وہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک و صاف کردے اور اپنی نعمت تم پر مکمل کردے تاکہ تم شکر گزار بنو۔‘‘ طہارت کی فضیلت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’طہارت نصف ایمان ہے۔‘‘ طہارت کا حاصل کرنا ’’وضو‘‘ کہلاتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ مدینہ منورہ کے قریب بستی قبا کے لوگ نماز کے لیے طہارت کا بہت زیادہ اہتمام کیا کرتے تھے، جس پر اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ان کی یوں تعریف فرمائی ہے:
Flag Counter