Maktaba Wahhabi

211 - 611
2. شرک اتنا گھناؤنا اور سنگین جرم ہے کہ توبہ کے بغیر معاف نہیں کیا جاتا۔ 3. اللہ تعالیٰ نے مشرک پر جنت حرام کردی ہے۔ شرک کرنے والا دائمی جہنمی ہے۔ 4. شرک ایک ایسا گھناؤنا اور عظیم جرم ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کے گزشتہ سارے اعمال اور تمام نیکیاں مٹ جاتی ہیں۔ 5. شرک اتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک موقع پر عرب کے زیرِ معاہدہ مشرکین کے لیے ایک خاص حکم نازل فرمایا کہ مدتِ معاہدہ ختم ہوجانے کے بعد مشرکوں کا خون اور مال حلال ہے، جیسا کہ اس کا فرمان ہے: { فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ وَخُذُوْھُمْ وَ احْصُرُوْھُمْ وَ اقْعُدُوْا لَھُمْ کُلَّ مَرْصَدٍ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَھُمْ اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [التوبۃ: ۵] ’’مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑ لو اور گھیر لو اور ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھے رہو، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز پڑھنے اور زکات دینے لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو، بے شک اللہ بڑا بخشنے والا بہت مہربان ہے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( أُمِرْتُ أنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ فَاِذَا قَالُوْْا عَصَمُوُا مِنِّيْ دِمَائَ ہُمُ وَ أَمْوَالَہُمْ اِلَّا بِحَقِّہَا )) [1] ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں جب تک وہ ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ‘‘ کا اقرار نہ کرلیں اور جب وہ ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ‘‘ کا اقرار کر لیں تو مجھ سے اپنے خون و مال کی حفاظت کرلیں گے، مگر اس کے حق سے۔‘‘ 6. کیا ایسے لوگوں کے لیے کافی نہیں ہے کہ امامِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک کو سب سے بڑا گناہ کہا ہے؟ اس لیے جب ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اسے سب سے بڑا گناہ کہیں تو ہمیں اسے فوراً مان لینا چاہیے۔ اس امت کے لیے شرک کو جرمِ عظیم سمجھنے ہی میں سب سے بڑی کامیابی ہے۔
Flag Counter