Maktaba Wahhabi

250 - 611
قرآن مجید سنا یاتھا۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تلاوتِ قرآن میں سب سے زیادہ خوش الحان تھے۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عشا کی نماز میں سورۃ التین پڑھتے ہوئے سنا ہے اور میں نے ایسا خوش الحان کسی کو نہیں پایا۔[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوبصورت آوازوں میں تلاوتِ قرآن سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوتے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتے اور صحابہ کرام کی حوصلہ افزائی فرماتے تھے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل میں بہت لمبی قراء ت فرماتے، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک سوجھ جاتے تھے۔ قیام اللیل کی ایک ہی رکعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ، سورت نساء اور سورت آل عمران کی تلاوت فرمائی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ کی تلاوت شروع کی، میں نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو آیات کے بعد رکوع کریں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل پڑ ھتے گئے، میں نے سوچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری سورت دور کعتوں میں پڑھیں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑ ھتے گئے، میں نے سوچا اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورت مکمل کر کے رکوع کریں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نساء شروع کردی اور اسے مکمل کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت آل عمران شروع کردی حتی کہ اسے بھی مکمل کیا۔[2] قرآنِ کریم کے فضائل و برکات کی وجہ سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ کو کم عمر ہونے کے باوجود محض اس لیے طائف کا گو رنر بنایا کہ انھیں وفد کے باقی ارکان میں سب سے زیادہ قرآن مجید یاد تھا۔ حضرت عثمان بن ابو العاص کہتے ہیں: ’’جب مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (طائف کا) گورنر مقرر فرمایا، اس وقت مجھے سورۃ البقرہ آتی تھی۔ میں نے عرض کی: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے قرآن بھول جاتاہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: ’’اے شیطان! عثمان کے دل سے نکل جا۔‘‘ اس کے بعد جب بھی میں نے کوئی چیز یاد کرنا چاہی کبھی نہیں بھولی۔‘‘[3]
Flag Counter