Maktaba Wahhabi

253 - 611
تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراء ت کا انداز اپنائے۔‘‘ 7. حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے شوقِ تلاوت کا یہ عالَم تھا کہ قرآنِ مجید حفظ کرنے کے بعد رات بھر میں سارا قرآن ختم کرلیتے، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا: ’’مجھے ڈر ہے تمھاری عمر لمبی ہوگی اور عمر بھر یہ پابندی کرنی تمھارے لیے مشکل ہوگی، لہٰذا مہینے بھر میں ایک مرتبہ قرآن مجید ختم کیا کرو۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا! سات دن میں ختم کر لیا کرو۔‘‘ اس سے زیادہ کم کرنے کی اجازت نہ دی۔[1] 8. حضرت عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ ایمان لانے کے بعد دن رات قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہتے۔ قرآنِ مجید اپنے چہرے پر رکھ لیتے اور فرماتے: ’’میرے رب کی کتاب، میرے رب کا کلام‘‘ اور پھر خشیتِ الٰہی سے رونے لگتے۔ 9. حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہر وقت تھوڑا تھوڑا قرآن پڑھتے رہتے۔ 10. حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پہلی رات سو جاتے اور پچھلی رات اٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت فرماتے۔[2] 11. حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ عنہ اس قدر پر سوز آواز میں تلاوت فرماتے کہ پاس سے گزرنے والوں کے قدم تھم جاتے۔ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک کھڑے ہو کر ان کی تلاوت سنتے رہے اور اس قدر خوش ہوئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا یوں بیان فرمائی: ’’اُس اللہ کا شکر ہے جس نے میری امت میں ایسی تلاوت کرنے والے لوگ پیدا فرمائے ہیں۔‘‘ 12. صدیق القرآن: حضر ت عباد بن بشر رضی اللہ عنہ تلاوت کی وجہ سے صحابہ کرام علیہم السلام میں ’’صدیقِ قرآن و سنت‘‘ کے نام سے مشہور تھے۔ غزوہ ذات الرقاع سے واپسی پر اسلامی لشکر نے ایک پہاڑ کے دامن میں پڑاؤ کیا۔ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’آج رات پہرہ کون دے گا؟‘‘ حضرت عباد بن بشر رضی اللہ عنہ اور ان کے دینی بھائی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ فوراً بول اٹھے: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم پہرہ دیں گے۔‘‘ پہرے کا وقت شروع ہوا تو
Flag Counter