Maktaba Wahhabi

287 - 611
جاؤں گا۔ ہر بار تو وعدہ کرتا ہے کہ میں نہیں آؤں گا، لیکن پھر آجاتا ہے۔‘‘ اس نے کہا: ’’اچھا میں تمھیں ایسے کلمات بتاتا ہوں، جن سے اللہ تجھے فائدہ دے گا، لیکن اس کے بدلے تو مجھے چھوڑ دے۔‘‘ (میں نے پوچھا) ’’وہ کلمات کیا ہیں؟‘‘ اس نے کہا: ’’جب تو (رات کو سونے کے لیے) اپنے بستر پر آئے تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کر، ایک فرشتہ ساری رات تیری حفاظت کرے گا اور صبح تک شیطان تیرے پاس نہیں آئے گا۔‘‘ (یہ سن کر میں نے) اسے پھر چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’ابو ہریرہ! کل رات تیرے قیدی نے کیا کیا؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے کہا: میں تجھے ایسے کلمات سکھاتا ہوں جن سے اللہ تجھے نفع پہنچائے گا، چنانچہ (اس کے بتانے پر) میں نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’وہ کلمات کیا ہیں؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’اس نے بتایا کہ جب تو (رات کو) اپنے بستر پر آئے تو اول سے آخر تک آیۃ الکرسی پڑھ لیا کر، اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ رات بھر تیری حفاظت کرے گا اور شیطان بھی تمھارے قریب نہیں آئے گا۔‘‘ صحابہ کرام علیہم السلام چونکہ خیر اور بھلائی کے بہت زیادہ حریص ہوتے تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کچھ نہیں کہا بلکہ فرمایا: ’’ہاں! اس نے تجھ سے سچی بات کہی ہے، لیکن وہ خود جھوٹا ہے، تجھے معلوم ہے تین راتوں سے تیرا واسطہ کس سے رہا ہے؟ ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’وہ شیطان تھا۔‘‘[1] آیۃ الکرسی شیاطین کے شرور و فتن سے محفوظ رکھنے والی آیت ہے، چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس کھجوروں کے گودام تھے۔ (ایک روز) انھوں نے کھجوروں میں کچھ کمی محسوس کی تو رات کو نگرانی کے لیے بیٹھ گئے۔ اچانک ایک بالغ لڑکے کی عمر جیسا لڑکا آیا اور آکر سلام کہا۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے سلام کا جواب دیا اور پوچھا: ’’جن ہو یا انسان؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’جن ہوں۔‘‘ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اچھا اپنا ہاتھ دکھاؤ۔‘‘
Flag Counter