Maktaba Wahhabi

300 - 611
سورۃ النساء (آیت: ۸۰) میں ارشاد فرمایا: { مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَ مَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا} ’’جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بے شک اُس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے تو اے پیغمبر! تمھیں ہم نے اُن کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا فضل و کرم ہے کہ اس نے امام المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ اور ایک مثالی شخصیت بنا دیا اور دین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل کر دیا۔ ہم نے کوئی بھی کام کرنا ہو، چاہے وہ دین کا ہو یا دنیا کا، تو ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ہم اس مثالی شخصیت کی طرف رجوع کریں اور ہمیں وہاں سے ہر قسم کی راہنمائی ملے گی، کیونکہ دین مکمل ہوچکا ہے اور کوئی اندیشہ بھی نہیں ہے کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دین کی کوئی بات رہ گئی ہو اور اس معاملے میں ہمیں دربارِ رسالت سے راہنمائی نہ مل سکے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’جو شخص یہ سمجھتا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی کوئی بات ہم سے چھپالی ہے، اس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت بڑا الزام لگایا۔‘‘[1] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جس نے اسلام میں کوئی بھی نیا کام کیا اور اس کو وہ نیکی سمجھتا ہے تو گویا وہ اس بات کا قائل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت میں خیانت کی اور کچھ نیک کاموں کو ہم سے چھپایا جو ہم پر ظاہر نہیں کیے۔‘‘ ایسا ہرگز نہیں۔ ۹ھ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا، جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا اور آخری حج تھا، یہ حجۃ الوداع کے نام سے معروف ہے۔ اس سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدانِ عرفات میں ایک لاکھ چوالیس ہزار صحابہ و صحابیات رضی اللہ عنہم کا عظیم مجمع احکامِ الٰہی کی تعمیل کے لیے موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی قصوا پر سوار ہوکر حجۃ الوداع کا مشہور خطبہ ارشاد فرمایا، جسے بجا طور پر ’’انسانی حقوق کا منشور‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter