Maktaba Wahhabi

357 - 611
ناعم قلعے کے بعد یہود کے باقی قلعے بھی ایک ایک کرکے فتح ہوتے گئے۔ جب خیبر کا پورا علاقہ فتح ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سازشیوں کے ختم ہو نے پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ یہودیوں نے بھی جب دیکھا کہ اب ہماری طاقت ختم ہوگئی ہے تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صلح کا اعلان کر دیا اور آپ کی اطاعت قبول کرلی۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ واپسی کا اعلان کیا، مگر واپسی سے ایک دن قبل زینب بنت حارث نام کی ایک یہودی عورت نے پیغام بھیجا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنا چاہتی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعوت قبول کرلی۔ زینب بنت حارث کوئی عام عورت نہ تھی۔ یہ مشہور سردار و پہلوان مرحب کی بہن تھی، جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا تھا۔ مرحب کے بعد اس کا دوسرا بھائی یاسر بھی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں قتل ہوگیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال کیا کہ اگر زینب نے دعوت دی ہے تو اسے قبول کرلینا چاہیے، تاکہ اس کے دل میں دشمنی کا زہر ختم ہو جائے، لیکن زینب نے یہ دعوت دشمنی کے زہر کو ختم کرنے کے لیے نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس زہر سے ہلاک کرنے کے لیے کی تھی۔ اس نے یہ معلوم کروا لیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کا بھنا ہوا گوشت پسند ہے، اسے اپنی نگرانی میں تیار کرایا، پھر جو حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا جانا تھا، اس میں خوب زہر ملا دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کے اس حصے کا نوالہ منہ میں ڈالا تو فوراً تھوک دیا۔ دراصل نوالے نے اللہ کے حکم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا تھا کہ اس میں زہر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ یہ بھی ظاہر ہوا کہ بھنے ہوئے گوشت نے بول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتادیا کہ مجھے زہر لگایا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً زینب کو طلب فرمایا اور اس گھناؤنی حرکت کی وجہ پوچھی؟ وہ بڑی ڈھٹائی سے بولی: ’’میں نے گوشت میں زہر اس لیے ملایا تھا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بادشاہ ہیں تو ہماری آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جان چھوٹ جائے گی اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے نبی ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا عذر قبول کر لیا اور اسے معاف کر دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات کے
Flag Counter