Maktaba Wahhabi

416 - 611
13. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز کی مثال ایسے ہی ہے جیسے تم میں سے کسی کے دروازے پر میٹھے پانی کی نہر بہتی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہے، بھلا بتاؤ کہ اس کے بدن پر کوئی میل کچیل باقی رہ جائے گی؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا: ’’اس پر میل نامی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہی مثال ان پانچ نمازوں کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان نمازوں کے ذریعے بندے کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘[1] 14. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگاکہ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا ہے جس پر حد واجب ہے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کیجیے۔‘‘ اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب وہ نماز پڑھ چکا تو اس نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا ہے جس پر حد واجب ہے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کیجیے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’ہاں۔‘‘ تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تمھیں معاف کر دیا ہے۔‘‘[2] یہاں حد سے مراد تعزیر ہے، یعنی وہ گناہ جس پر تعزیر واجب ہوتی ہے، مثلاً بوس و کنار وغیرہ نہ کہ وہ گناہ جس پر واقعی حد واجب ہے، مثلاً زنا، شراب اور چوری وغیرہ کیونکہ حد واجب ہونے کی صورت میں نماز کفارہ نہیں بن سکتی، جیسا کہ دوسری حدیثوں میں اس کی وضاحت موجود ہے۔ 15. حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کا بوسہ لیا، پھر وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نے خبر دی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سورت ہود (آیت: ۱۱۴) نازل فرمادی اور فرمایا:
Flag Counter