Maktaba Wahhabi

452 - 611
وقت دیکھنے میں تمھیں کوئی بھیڑ محسوس نہیں ہوگی، پس اگر استطاعت رکھتے ہو کہ تم سے دو نمازیں طلوعِ شمس و غروبِ شمس سے قبل [فجر و عصر ] فوت نہ ہوں تو ایسا ضرور کرو۔‘‘ پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت طٰہ کی (آیت: ۱۳) کی تلاوت فرمائی جس میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ اَنَا اخْتَرْتُکَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰی} ’’اور میں نے تم کو انتخاب کر لیا ہے تمھیں جو حکم دیا جائے اُسے سنو۔‘‘[1] خاص کر ان دو نمازوں کا ذکر اور ان کی اہمیت و تاکید کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بارے میں اکثر سستی ہوجاتی ہے۔ نمازِ فجر نیند اور نمازِ عصر کاروباری مصروفیات کی وجہ سے رہ جاتی ہے یا کم از کم لیٹ ہوجاتی ہیں، اس لیے ان کی خاص تلقین کی گئی ہے۔ ورنہ نمازیں پوری پانچ ہی فرض ہیں جیسا کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ 4. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں رات اور دن کے فرشتے ایک دوسرے کے بعد باری باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نماز وہ میں جمع ہوجاتے ہیں، پھر رات گزارنے والے فرشتے اوپر چڑھتے ہیں، پس [اللہ تعالیٰ] ان سے سوال کرتا ہے۔‘‘ مسلم شریف کی روایت میں ہے: ’’ان کا رب ان سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان کے بارے میں زیادہ جانتا ہے لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کیسے چھوڑا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ ہم نے ان کو اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے تو بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔‘‘[2] 5. ان نمازوں کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نمازِ فجر و عصر کی پابندی کرنے والا جہنم میں ہر گز داخل نہیں ہوگا۔‘‘[3]
Flag Counter