Maktaba Wahhabi

454 - 611
جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَھِّرَکُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ} ’’مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو) اور اگرنہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو یا تم نے عورتوں کو مس کیاہو اور تمھیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اُس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کر لو، اللہ تعالیٰ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ قرآنِ کریم کی آیت اور مذکورہ احادیث سے پتا چلتا ہے کہ نماز کسی حال میں بھی معاف نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو پکا نمازی بنائے۔ ایک حدیث قدسی میں فرمانِ الٰہی ہے: ’’سب سے زیادہ اہم چیز جس سے میرا بندہ میرا تقرب حاصل کرتا ہے وہ فرائض ہیں جو میں نے اس پر فرض کیے، میرا بندہ [فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ] نوافل سے بھی میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے، حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتاہوں۔‘‘[1] اللہ اکبر! حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص صبح یا شام مسجد کی طرف جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں مہمانی تیار کرتا ہے۔ جب بھی وہ صبح یا شام کو جائے۔‘‘[2] باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت بہت ساری احادیث سے ثابت ہے اور بالخصوص مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرنا اور پھر مسجدیں تو بنائی ہی اسی لیے جاتی ہیں کہ وہاں کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اسی کے نام کی بڑائی بیان ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
Flag Counter