Maktaba Wahhabi

457 - 611
ان احادیث سے پتا چلتا ہے کہ عورت عورتوں کی جماعت کروا سکتی ہے، لیکن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی شرط کے مطابق صف کے وسط میں کھڑے ہوکر، لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ اس حدیث پر عمل کریں، گھر کے اندر اگر ایک سے زیادہ عورتیں ہوں تو جماعت کا اہتمام کیا کریں، کیونکہ اکیلے نماز پڑھنے سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے۔ عورت کے لیے مسجد میں نماز پڑھنے کے بجائے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے، پھر بھی اگر مسجد میں جاکر نماز پڑھنا چاہتی ہیں تو پڑھ سکتی ہیں لیکن اس کے لیے پردے اور طہارت کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہماری کچھ بہنوں نے نماز تو نہیں پڑھنی ہوتی، یعنی حیض کی حالت میں ہوتی ہیں، پھر بھی بیت اللہ اور عام مسجدوں میں داخل ہوجاتی ہیں جب کہ اس حالت میں حرم تو کیا عام مسجد میں داخل ہونا بھی منع ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں جنبی اور حائضہ عورت کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔‘‘[1] اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ حیض کی حالت میں عورت مسجد میں داخل نہیں ہوسکتی۔ جب عام مسجد میں داخل ہونا منع ہے تو پھر حرم مکی، بیت اللہ یا مسجد نبوی میں عورت کیسے جاسکتی ہے؟ جبکہ بیت اللہ تو اللہ کا ایک خاص گھر ہے، اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ غرض ہم نماز کی پابندی کی بات کر رہے تھے کہ ہمیں ہر حال میں نماز پڑھنی ہے، کسی بھی حال میں معاف نہیں۔ جماعت کے ساتھ ہر مسلمان کو پانچوں وقت نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔ اپنے بچوں کو بھی سات سال کی عمر ہی میں نماز پڑھنے کا حکم دیا کریں اور جب یہ دس سال کے ہوجائیں تو نماز نہ پڑھنے پر ان سے سختی کی جائے اور یہ ہر ماں باپ کا فرض ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ نماز کی پابندی کرے اور جماعت کے ساتھ نمازوں کو ادا کرنے کی کوشش کرے، کیونکہ نماز ہی مسلمانوں اور کافروں میں فرق کرنے والی چیز ہے۔ مسلمان بہنو اور بھائیو! نماز چاہے عورت چھوڑے یا مرد دونوں کے لیے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:
Flag Counter