Maktaba Wahhabi

465 - 611
ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ وتر میں قرآنِ کریم کی سورتوں میں سے {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَیٰ} اور {قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ} اور {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ} پڑھتے تھے۔ جب سلام پھیرتے تو تین مرتبہ کہتے: (( سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ رَبُّ الْمَلَآئِکَۃِ وَ الرُّوْحِ )) ’’پاک ہے بادشاہ، بہت ہی پاکیزگی والا، فرشتوں اور روح کا رب۔‘‘ تیسری مرتبہ یہ کلمات بلند آواز سے کہتے اور آواز لمبی کرتے۔[1] نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پانچ فرض نمازوں کے علاوہ نمازِ تہجد، نمازِ اشراق، نمازِ چاشت، تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد کا بھی اہتمام فرمایا کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تہجد کے قیام کے بارے میں معروف حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنا طویل قیام فرمایا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک سوج جاتے تھے، جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم کَانَ یَقُوْمُ مِنَ اللَّیْلِ حَتّٰی تَفَطَّرَ قَدَمَاہُ )) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنا طویل قیام فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک (سوجن سے) پھٹ جاتے تھے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: (( لِمَ تَصْنَعُ ہٰذَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ وَقَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ )) ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دیے ہیں؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَفَلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ عَبْدًا شَکُوْرًا؟ )) [2] ’’تو کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ بننا پسند نہ کروں؟‘‘ پھر خاص خاص مواقع پر اپنے رب کے حضور توبہ و استغفار کے لیے نماز ہی کو ذریعہ بناتے۔ جب کبھی کوئی پریشانی یا تکلیف آتی تو مسجد تشریف لے جاتے اور نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد
Flag Counter