Maktaba Wahhabi

48 - 611
کسی کے پاس یہ عذر باقی نہ رہے کہ ہمیں تیرا پیغام نہیں پہنچا ہے، جیسا کہ ایک دوسرے مقام پر سورت طٰہٰ (آیت: ۱۳۴) میں فرمایا: { وَ لَوْ اَنَّآ اَھْلَکْنٰھُمْ بِعَذَابٍ مِّنْ قَبْلِہٖ لَقَالُوْا رَبَّنَا لَوْ لَآ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّذِلَّ وَ نَخْزٰی} ’’ اور اگر ہم ان کو پیغمبر (کے بھیجنے) سے پیشتر کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے رب! تونے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیرے کلام (واحکام) کی پیروی کرتے؟‘‘ نیز سورت آل عمران (آیت: ۳۱) میں فرمانِ الٰہی ہے: { قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ اللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} ’’(اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میر ی پیروی کرو اللہ بھی تمھیں دوست رکھے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ یہ بات کتاب و سنت کے دلائل سے واضح ہے کہ بارگاہِ الٰہی میں انسان کے وہی اعمال مقبول ہوں گے جن کی اساس صحیح عقیدے پر ہوگی۔ اگر عقیدہ صحیح نہیں تو ہر عمل اور ہماری ہر قسم کی عبادت بے کار ہوجائے گی اور اللہ کے ہاں اس کا کوئی درجہ نہیں ہے۔ قرآنِ کریم کی سورۃ الزمر (آیت: ۱۱، ۱۲) میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: { قُلْ اِِنِّیٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ وَاُمِرْتُ لِاَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ} ’’کہہ دو کہ مجھے حکم ہوا ہے کہ اللہ کی عبادت کو خالص کر کے ا س کی بندگی کروں اور یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ میں سب سے اوّل مسلمان بنوں۔‘‘ اس آیت سے واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر قسم کی عبادت میرے لیے خالص ہے،
Flag Counter