Maktaba Wahhabi

480 - 611
ہوتا ہے جب اس سے التجا و دعا نہ کی جائے، اس کے سامنے دستِ سوال نہ پھیلایا جائے۔ ایک حدیث میں ہے: ’’انسان کے سامنے اپنی ضرورت کے لیے ہاتھ نہ پھیلاؤ۔اس سے مانگو جس کے فضل و کرم کے دروازے ہر وقت کھلے رہتے ہیں۔ اگر بندہ اپنے رب سے مانگنا چھوڑ دے تو وہ ناراض ہوجاتا ہے۔‘‘[1] غرض یہ کہ دعا کا نہ کرنا بھی بندگی سے گریز اور استکبار ر و سرکشی کی علامت ہے، ویسے بھی دعا اللہ ہی سے مانگنی چاہیے کیونکہ انسان کا اپنے جیسے انسانوں ہی سے دعا مانگنا اپنی فطرت سے بغاوت ہے، بے بس انسان دوسرے کی بے بسی کا علاج کرہی نہیں سکتا۔ اس لیے جب بھی دعا کریں تو اللہ ہی سے کریں، وہی سب کی سننے والا ہے۔ کوئی بھی دعا مانگیں تو کم از کم تین بار کہیں، جیسے کوئی آدمی اللہ تعالیٰ سے رزق مانگتا ہے، صرف ایک بار ہی کہہ کر نہ چھوڑ دے، بار بار کہیے یا پھر کم از کم تین مرتبہ تو ضرور کہیے: (( اَلَّلہُمَّ ارْزُقْنِیْ، َاللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی )) ’’اے اللہ مجھے رزق عطا فرما، اے اللہ مجھے بخش دے۔‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کوئی دعا کرتے تو اسے تین مرتبہ دہراتے ۔ جنت اور مغفرت کی طلب کریں تو بھی اِسی طریقے سے کریں۔ خوش حالی میں، مصیبت کے وقت اور مجبوری و تنگدستی میں، ہر حال میں بندے کو اللہ کے ساتھ تعلق قائم رکھنا چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اُس آدمی کی دعاؤں کی زیادہ قدر ہوتی ہے جو آسایش کے وقت بھی اللہ تعالیٰ کو نہیں بھولتا، کیونکہ نمک حلال ووفا دار وہی غلام ہوتا ہے جو کسی بھی حال میں اپنے آقا ومالک کو نہیں بھولتا۔ مصیبت یا خوشحالی کے زمانے میں، ہر حال میں اُسی سے کثرت کے ساتھ دعا کرتے رہنا چاہیے، کیونکہ آپ ایسی ذات سے سوال کر رہے ہیں جس کے خزانے ختم نہیں ہوسکتے اور نہ عطا کرتے ہوئے وہ کبھی تھکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا محبوب ترین بندہ وہی ہے جو سوال کرتے کبھی نہ تھکے۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کو بہت پسند کرتا ہے جو اس کا فضل طلب کرتا ہے۔
Flag Counter