Maktaba Wahhabi

486 - 611
حاصل کرنے والی ہو۔ قرآنِ پاک میں تقریباً ۱۹ آیات میں اللہ کا ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ جو اس کی اہمیت پر دلالت کرتی ہیں جن میں سے ۸ آیات ہم اس موضوع کے شروع میں ذکر کرچکے ہیں۔ جبکہ ثبوت کے لیے تو قرآنِ کریم کی ایک آیت ہی کافی ہے، بس عمل کی ضرورت ہے۔ ایک جگہ فرمایا ہے: {فَاِِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [الجمعۃ: ۱۰] ’’پھر جب نماز ہو چکے تواپنی اپنی راہ لو اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہت بہت یاد کرتے رہو تاکہ نجات پاؤ۔‘‘ اس طرح کی کتنی ہی آیات ہیں جن میں اللہ کے ذکر کی ترغیب اور تاکید کی گئی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث ِ مبارکہ میں بھی اللہ کے ذکر کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بندوں میں کون (کون سا عمل کرنے والا) سب سے افضل ہے اور قیامت میں کس کو اللہ کے ہاں زیادہ بلند درجہ ملنے والا ہے؟ اس کے جواب میں نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے ہوں گے۔‘‘[1] حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ثواب کے کام بہت ہیں اور یہ میری طاقت سے باہر ہے کہ میں ان سب کو بجا لاؤں، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی بات بتا دیجیے، جس کو میں مضبوطی سے تھام لوں اور اس پر کاربند ہو جاؤں ( اور بس وہی میرے لیے کافی ہوجائے)، اس کے ساتھ یہ بھی عرض ہے کہ جو کچھ آپ بتائیں وہ بہت زیادہ بھی نہ ہو کیونکہ خطرہ ہے کہ میں اس کو یاد بھی نہ رکھ سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(بس اس کا اہتمام کرو اور اس کی عادت ڈالو کہ) تمھاری زبان اللہ کے ذکر سے تر رہے۔‘‘[2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں مکہ مکرمہ کی طرف
Flag Counter