Maktaba Wahhabi

560 - 611
ہوجاتا ہے۔[1] 11. نمازِ عید کی دو رکعتوںسے پہلے یا بعد میں کوئی سنت ونفل نماز ثابت نہیں۔[2] 12. نمازِ عید سے واپس لوٹ کر اپنے گھر میں دورکعتیں پڑھنا ثابت ہے۔[3] 13. نمازِ عید کے لیے اذان ہے نہ اقامت۔ نمازِ عید کی صرف دو رکعتیں ہیں۔[4] 14. نمازِ عید کی دو رکعتیں عام دو رکعتوں کی طرح ہی پڑھی جاتی ہیں۔ صرف پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ اور دعاے استفتاح کے بعد سات اور دوسری رکعت میں تکبیرِ قیام یا تکبیرِ انتقال کے بعد پانچ تکبیریں اضافی کہی جاتی ہیں، جنھیں تکبیراتِ زوائد کہا جاتا ہے۔[5] یہ تکبیراتِ زوائد سنت ہیں اور اگر بھول کر چھوٹ جائیں، تو اس پر سجدہ سہو بھی نہیں ہے۔ [6] 15. نمازِ عید کی قراء ت جہری ہے۔[7] 16. نمازِ عید کے بعد امام کو خطبہ دینا چاہیے۔[8] 17. خطبے کا آغاز مسنون خطبے ہی سے کرنا چاہیے۔[9] 18. عیدین کا خطبہ ایک ہی مسنون ہے، جمعہ کی طرح دو نہیں۔[10] 19. عیدگاہ میں منبر لے جانا جائز نہیں، امام ویسے ہی کھڑے ہوکر خطبہ دے۔[11] 20. عید کا خطبہ سننا سنت ہے۔[12]
Flag Counter