Maktaba Wahhabi

577 - 611
کا کہا مانتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ ضرور رحم کرے گا، بے شک اللہ تعالیٰ زبردست ہے حکمت والا ہے۔‘‘ جنت الفردوس کے وارث بننے والے مومنوں کی جو صفات اللہ نے بیان فرما ئی ہیں، ان میں سے ایک زکات ادا کرنا ہے، جیسا کہ سورۃ المومنون (آیت: ۴) میں فرمانِ الٰہی ہے: { وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِلزَّکٰوۃِ فَاعِلُوْنَ} ’’اور وہ جو زکات دیا کرتے ہیں۔‘‘ زکات ادا کرنے سے مال بڑھتا اور بابرکت ہو جاتا اور آفتوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ اس اہم مسئلے کے بارے میں ہم سب مسلمانوں کی ذمے داری ہے کہ اللہ کا حق اداکرنے کی ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جو غافل و بے خبر ہیں، ان کو اللہ کے نزدیک کریں، کیونکہ نصیحت مومن کے لیے نفع بخش ہے۔ زکات کا مسئلہ واضح ہے، نماز کا معاملہ بھی صاف ہے، اسی طرح روزوں کی بات بھی واضح ہے، لیکن انسان غافل بنا ہوا ہے، اطاعت و فرمانبرداری اس کے لیے بارِ گراں ہے، اس لیے اللہ کی طرف یاد دہانی ضروری ہے۔ سورۃ الذاریات (آیت: ۵۵) میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: { وَذَکِّرْ فَاِِنَّ الذِّکْرٰی تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ} ’’اور نصیحت کرتے رہو، کیوں کہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔‘‘ نیز سورۃ الغاشیہ (آیت: ۲۱) میں فرمایا ہے: {فَذَکِّرْ اِِنَّمَآ اَنْتَ مُذَکِّرٌ} ’’تم نصیحت کرتے رہو کہ تم نصیحت کرنے والے ہی ہو۔‘‘ چنانچہ مومن بھی اپنے بھائی کو تذکیر کرتا ہے اور یہ نہیں کہتا ہے کہ میرے بھائی کو پتا ہے، وہ اس کے بارے میں جانتا ہے، ایسا ہرگز نہیں۔ جب آپ اس میں افراط و تفریط دیکھیں یا آپ کو اس کی کچھ غفلت و اعراض کا پتا چلے تو آپ اپنے بھائی کو نصیحت کریں، اس کو اچھے الفاظ اور ایسے بہتر اسلوب و انداز میں اللہ کی یاد دلائیں، جس میں اس کے لیے آپ کے دل میں پیار ہو اور اس کی سعادت و کامیابی کا جذبہ شامل ہو۔ سورۃ الزمر (آیت: ۵۳) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ} ’’(اے پیغمبر! میری طرف سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر
Flag Counter