Maktaba Wahhabi

582 - 611
بَیْنَ جُمَادَیٰ وَشَعْبَانَ ) [1] ’’تین مہینے ذو القعدۃ، ذو الحجہ اور محرم تو مسلسل ہیں اور (چوتھا) رجب ہے جو جمادیٰ الثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے۔‘‘ اس ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوا کہ ماہ ذو الحج حرمت و فضیلت والا مہینا ہے۔ اس ماہ کے بھی پہلے دس دن’’عشرہ ذو الحج‘‘ کی تو اور بھی زیادہ فضیلت ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کی حرمت اور کیا ہوگی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کے تیسویں پارے میں عشرہ ذو الحج کی راتوں کی قسم کھائی ہے۔ اسی طرح نو ذو الحج یعنی یومِ عرفہ اور دس ذو الحج یومِ نحر و قربانی، ان دنوں کی بھی قسم کھائی ہے اور ان کی عظمت و حرمت کو اجاگر فرمایا ہے۔ سورت فجر کی ابتدائی تین آیتوں میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَالْفَجْرِ. وَلَیَالٍ عَشْرٍ . وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ} ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی۔‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں لکھاہے کہ فجر سے مراد بطورِ خاص یومِ نحر و قربانی کی صبح ہے اور دس راتوں سے ذو الحج کی پہلی دس راتیں مراد ہیں۔ اس تفسیر کی تائید میں صحیح بخاری، سنن ابو داود، ترمذی اور ابن ماجہ میں مذکور وہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نقل کیاہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کو ذوالحج کے اِن دس دنوں کی عبادت سے بڑھ کر کسی دوسرے دن کی عبادت محبوب نہیں ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے استفسار فرمایا: (( وَلَاالْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ )) ’’کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، اِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَاِلہٖ، فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَییٍٔ )) [2] ’’جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، سوائے اُس شخص کے جو اپنی جان ومال ہتھیلی پر رکھ کر
Flag Counter