Maktaba Wahhabi

91 - 611
’’امام مالک بن انس رحمہ اللہ جب حدیث بیان کرنے کے لیے گھر سے نکلنے لگتے تو نماز کے وضو کی طرح مکمل وضو کرتے، سب سے اچھا لباس زیبِ تن کرتے، ٹوپی پہنتے اور ڈاڑھی کو کنگھا کرتے۔ ان سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو فرمایا: (( أُوَقِّرُ بِہٖ حَدِیْثَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی ا للّٰه علیہ وسلم )) [1] ’’ایسا کرکے میں حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر بجا لاتا ہوں۔‘‘ ٭ ابن ابی الزناد بیان کرتے ہیں کہ تابعی کبیر حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ بیمار لیٹے ہوئے تھے اور جب ان سے حدیث بیان کرنے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ مجھے پکڑ کر بٹھا دو۔ مجھے یہ بات گوارا نہیں کہ میں لیٹے لیٹے حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کروں۔[2] ٭ امام محمد بن سیرین [صاحب تعبیر الرؤیا] دورانِ گفتگو ہنس لیا کرتے تھے، لیکن جب حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم آجاتی تو مکمل ادب و احترام کی تصویر بن جایا کرتے تھے۔[3] ٭ اسی طرح ایک ثقہ راوی امام مصعب بن عبداللہ رحمہ اللہ امام مالک کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب ان کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ جمیل کیا جاتا تو ان کا رنگ بدل جاتا اور وہ فرطِ محبت و احترام سے رونے لگتے۔ ایک دن ان سے اس سلسلے میں استفسار کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: جو کچھ میں نے دیکھا ہوا ہے اگر وہ تم نے بھی دیکھا ہوتا تو تم مجھ پر نکیر نہ کرتے۔ میں [ایک ثقہ و فاضل شخص] امام القراء محمد بن منکدر رحمہ اللہ کو دیکھا کرتا تھا کہ ہم جب بھی ان سے کسی حدیث کے بارے میں پوچھتے تو احترامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات سے مغلوب ہوکر وہ رونے لگتے تھے۔[4] نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت محض زبانی جمع خرچ تک ہی نہیں رہنی چاہیے اور نہ اس کا کوئی سالانہ یا ماہانہ اظہار کافی ہے، بلکہ حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا یہ ہے کہ محبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو اپنے سامنے رکھے اور ہر اس سنت کے احیا میں کوشاں رہے جو گردشِ زمانہ
Flag Counter