Maktaba Wahhabi

97 - 611
ہاتھ میں لیں گے اور کچھ بائیں ہاتھ میں یا پھر کچھ لوگ پیٹھ کے پیچھے سے لیں گے۔ نیز حوضِ کوثر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے روز عطا ہونا ہے، اس پر ایمان لانا اور جنت و جہنم پر ایمان لانا بھی ایمان بالآخرت میں شامل ہے۔ ایمان والوں کا جنت کی نعمتوں سے نوازے جانا اور اس میں سب سے بڑی نعمت اہلِ ایمان کے لیے اپنے رب جل شانہ کا دیدار ہونا اللہ تعالیٰ کا ان کے ساتھ بات کرنا کافروں کو جہنم میں سزا دی جائے گی اور سب سے بڑھ کر ان کے لیے سزا اللہ تعالیٰ کے دیدار سے ان کی محرومی ہو گی۔ قیامت یا یومِ آخرت اُن غیبی امور میں سے ایک ہے جن کا علم اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ خاص کرلیا ہے اور اس کی خبر کسی کو بھی نہیں دی، جیسا کہ سورت لقمان (آیت: ۳۴) میں ارشادِ الٰہی ہے: { اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌم بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ} ’’بے شک اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے وہی اسے جانتا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ یاد رکھو اللہ ہی پو رے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔‘‘ ایک حدیث میں بھی آتا ہے کہ پانچ چیزیں ’’مفاتیح الغیب‘‘ ہیں، جنھیں اللہ تعالیٰ کے سواکوئی نہیں جانتا۔[1] 1. قربِ قیامت کی علاما ت تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں، لیکن قیامت کے وقوع کا یقینی علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں، نہ کسی فرشتے کو، نہ کسی نبی مرسل کو۔ 2. بارش کا معا ملہ بھی ایسا ہی ہے۔ آثار و علامات سے اندازہ تو لگا یا جاسکتا ہے لیکن یہ اندازے کبھی صحیح اور کبھی غلط بھی ثابت ہوتے ہیں، جس سے صاف واضح ہے کہ بارش کا بھی یقینی علم اللہ کے سوا کوئی نہیں رکھتا۔ 3. رحمِ مادر میں مشینی ذرائع سے جنسیت کا ناقص اندازہ (جو یقینی قطعی نہیں ہوتا اور اسی بنا پر اسے
Flag Counter