Maktaba Wahhabi

174 - 611
کہنے لگا کہ میں کنویں سے پانی نکال کر حوض میں ڈالتا ہوں، تاکہ اپنے اونٹوں کو پلاؤں، اتنے میں کسی کا اونٹ ادھر آجاتا ہے اور میں اسے بھی پانی پلا دیتا ہوں: (( فَہَلْ فِيْ ذٰلِکَ مِنْ أَجْرٍ؟ )) ’’کیا اس میں بھی اجر و ثواب ہے؟‘‘ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر جاندار [کی خدمت و شفقت] میں اجر و ثواب ہے۔‘‘[1] اسی طرح صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ایک آدمی سفر کر رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی تو وہ ایک کنویں پر پہنچا، پھر اس میں اترا اور پانی پیا۔ جب پانی پی کر کنویں سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدّت کی وجہ سے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے۔اس آدمی نے سوچا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح شدید پیاس لگی ہوئی ہے جیسا کہ مجھے پیاس کی شدت نے ستا رکھا تھا۔ وہ کنویں میں اترا، اپنے موزے میں پانی بھرا اور باہر آکر کتے کو پلایا۔‘‘ یہ ایک رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے بندوں کے دلوں میں رکھی ہوئی ہے جسے ہم رحم و شفقت اور پیار کے نام سے پکارتے ہیں۔ بس یہی رحم اس کے دل میں آگیا تو اس نے یہ نہیں سوچا کہ یہ جانور تو حلال نہیں، میں اس کو پانی کیوں پلاؤں؟ نہیں، اس کے دل میں پیار اور رحم آگیا اور اس کو پانی پلا دیا اور اس کی پیاس کی شدّت کو کم کیا جس کی وجہ سے وہ پریشان تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہٗ، فَغَفَرَ لَہٗ )) ’’اللہ نے اس کے اس عمل کو اتنا پسند فرمایا کہ اسے بخش دیا۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری و ابن حبان میں ہے: (( فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہٗ، فَاَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ )) ’’اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کے بدلے اسے جنت میں داخل کردیا۔‘‘ اس آدمی نے اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم کیا، عرش والے کو اس پر رحم آگیا اور بدلے میں کیا ملا؟ جنت کا داخلہ۔ اللہ اکبر!
Flag Counter