Maktaba Wahhabi

175 - 611
یہ واقعہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے از راہِ تعجب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفساکیا کہ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا جانور کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فِيْ کُلِّ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ أَجْرٌ )) ’’ہر جاندار [کی خدمت و شفقت] میں اجر و ثواب ہے۔‘‘ صرف اسی پر بس نہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے اندازہ ہوتا ہے کہ چیونٹی، پرندہ، بھیڑ بکری، گائے، اونٹ؛ ہر جانور کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا ضروری ہے اور مسلمان تو مسلمان کافر بھی اگر متحارب نہ ہو بلکہ ذمی ہو تو اس کے بھی حقوق ہیں اور دورانِ جنگ بھی کافروں کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے، ان میں سے ہر ہر بات کا ثبوت کتبِ حدیث میں موجود ہے جن کی تفصیل ذکر کرنے سے بات طویل ہوجائے گی۔[1] آپ صرف اسی بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ حلال جانور تو حلال ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہر جانور بلکہ ہر جاندار کے ساتھ حسنِ سلوک کو اجر و ثواب کا باعث قرار دیا ہے حتیٰ کہ کتے کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے بخش دیا اور جنت میں داخل فرما دیا۔ اس کے بر عکس دوسرا پہلو بھی بیان فرما دیا کہ بلاوجہ کسی جاندار کو مارنے، پیٹنے، ستانے اور بھوکا پیاسا مار دینے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے، حتیٰ کہ ایک عورت کو صرف بلی کو بھوکا پیاسا مار دینے پر اللہ تعالیٰ نے جہنم میں جھونک دیا۔ صحیح بخاری میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جس نے اسے بھوکا پیاسا باندھے رکھا، یہاں تک کہ وہ مرگئی، اسی کے نتیجے میں وہ عورت جہنم میں چلی گئی، نہ اس نے اسے کچھ کھلایا نہ پلایا بلکہ باندھے رکھا اور نہ اسے کھولاکہ وہ اللہ کی زمین ہی سے کچھ کھا پی سکے۔‘‘[2] جبکہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں تو یہاں تک آیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بلی کو دیکھا کہ جہنم میں اُس عورت کو اپنے ناخنوں سے نوچ رہی ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ پوچھی تو یہ بات بتائی گئی۔ کہ یہ وہ عورت ہے جو اس کو باندھے رکھتی تھی۔[3]
Flag Counter