Maktaba Wahhabi

200 - 611
یہ دنیا چار روز کی ہے، کسی کو نہیں معلوم کب اور کہاں کس کا وقت آجائے؟ اس لیے اپنے اعمال کی اصلاح کرلیں، کیونکہ حق آجانے کے بعد پھر یہی ضد نہ پکڑے رہنا چاہیے کہ ہم تو اپنے بڑوں [باپ اور دادا] جیسا کرتے تھے ویسا ہی کریں گے کیونکہ کچھ لوگ اپنے ماحول اور ابتدائی تربیت کے زیرِ اثر ایسے نظریات قائم کر لیتے ہیں کہ پوری عمر اُن کے چنگل سے باہر نہیں نکل پاتے۔ اگر ہم قرآن اور صحیح حدیث کی رو سے حقیقت کو اُن کے سامنے بھی رکھیں گے تو بھی بات کو نظر انداز کرتے جائیں گے۔ یاد رکھیں! اگر آپ کا طریقہ عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق نہ ہوا تو آپ کا کوئی عمل قبول نہیں ہوگا کیونکہ حق آجانے کے بعد اگر ہم اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کریں گے تو پھر گذشتہ قوموں کا انجام آپ جانتے ہیں۔ اُن کے پاس بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے رسول اور نبی آئے لیکن انھوں نے حق کو ٹھکرادیا اور باطل کو گلے لگا لیا، پھر ان کی آخرت کیا تھی؟ وہ آپ جانتے ہیں۔ آج اللہ کریم نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم دینِ حق کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں، کہیں ایسا نہ ہوکہ قیامت کے دن ہمارے ساتھ بھی وہی سلوک ہو جو ان لوگوں کے ساتھ ہوا، جو یہ کہیں گے کہ کاش! ہم رسول کی پیروی کرتے، کاش ہم فلاں کو اپنا دوست نہ بناتے۔ اگر آپ نے ایمان لانا ہے تو اس طرح ایمان لائیں جس کی مثال اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں دی ہے۔ سورۃ البقرہ (آیت: ۱۳۷) میں ہے: { فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِہٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ھُمْ فِیْ شِقَاقٍ فَسَیَکْفِیْکَھُمُ اللّٰہُ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ} ’’اگر وہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم (صحابہ کرام) ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت یافتہ ہو جائیں گے اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) اور وہ (تمھارے) مخالف بھی ہوجائیں تو بھی وہ تمھارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے کیونکہ اُن کے مقابلے میں تمھیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔‘‘ یہ بات اللہ تعالیٰ نے کن کے بارے میں فرمائی تھی؟ مکے کے مشرکین کے متعلق! کیونکہ
Flag Counter