Maktaba Wahhabi

272 - 611
’’اور جس نے میری کتاب (قرآن) سے منہ موڑ لیا (دنیا میں) اس کی زندگی تنگ (گزرے گی) اور قیامت کے د ن ہم اس کو اندھا اٹھائیں گے۔‘‘ قرآنِ کریم سے غفلت بر تنے والوں پر دنیا میں اللہ تعالیٰ ایسا شیطان مسلط کر دیتے ہیں جو انھیں اس فریب میں مبتلا رکھتا ہے کہ وہ راہِ راست پر ہیں۔ ان کے متعلق قرآنِ کریم کی سورۃ الزخرف (آیت: ۳۶، ۳۷) میں فرمانِ الٰہی ہے: { وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰنًا فَھُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ . وَاِِنَّھُمْ لَیَصُدُّوْنَھُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ مُھْتَدُوْنَ} ’’اور جو کوئی اللہ کی یاد سے آنکھ چرائے (غفلت کرے) ہم اس پر ایک شیطان تعینات کر دیتے ہیں وہ (ہر وقت) اس کے ساتھ رہتا ہے اور یہ شیطان ان کافروں کو (اللہ کی) راہ سے روکتے ہیں اور کافر سمجھتے ہیں کہ وہ ٹھیک راستے پر ہیں۔‘‘ قرآنِ مجید سے اعراض کا مطلب اس پر ایمان نہ لانا بھی ہے، مزید برآں ایمان لانے کے بعد اس کی تلاوت نہ کرنا، اسے سمجھنے کی کوشش نہ کرنا، اس پر عمل نہ کرنا، اسے چھوڑ کر کسی دوسری کتاب کو ترجیح دینا، اس کے مطابق فیصلے نہ کرنا اور اس کی تعلیم و تدریس اور دعوت کو ترک کر دینا بھی اعراض میں شامل ہے۔ قرآنِ مجید سے اعراض کرنے والے دنیا میں ذلیل اور رسوا ہوں گے اور ان کو قبر میں شدید عذاب دیا جاتا ہے۔ قیامت کے روز اپنی قبروں سے اس حال میں اٹھیں گے کہ ان کی آنکھیں خوف اور دہشت سے پتھرائی ہوئی ہوں گی۔ قرآنِ کریم کی سورت طٰہٰ (آیت: ۱۰۲) میں فرمانِ الٰہی ہے: {یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ وَ نَحْشُرُ الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ زُرْقًا} ’’جس دن صور پھونکا جائے گا اور گناہگاروں (مشرکوں اور کافروں) کو ہم اس دن اکٹھا کریں گے ان کی آنکھیں نیلی (یا اندھی) ہوں گی (اور منہ کالے)۔‘‘ سورت بنی اسرائیل (آیت: ۷۲) میں ان کا ذکر یوں کیا گیا ہے: { وَ مَنْ کَانَ فِیْ ھٰذِہٖٓ اَعْمٰی فَھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ اَعْمٰی وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا} ’’اور جو اس دنیا میں اندھا رہا (اس نے ہدایت کا راستہ اختیار نہیں کیا) وہ آخرت میں
Flag Counter